اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے مو ت سنا دی .
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ، عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو موت کی سزا سنائی جبکہ شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی گئی .
عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر ، والدہ عصمت آدم جی اور تھراپی ورکس کے تمام ملازمین کو بری کر دیا .
یادرہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا، گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے، شہادتیں رکارڈ ہوئیں، جرح کے بعد وکلاء نے حتمی دلائل دیے اور پھر عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا .
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام ہے کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا . پولیس تفتیش میں معلوم ہوا کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر وقوعہ سے قبل اپنے والدین ذاکرجعفر اورعصمت آدم جی سے مسلسل رابطے میں رہا .
پولیس کے مطابق والدین نے پولیس کو اطلاع دینے کی بجائے تھراپی ورکس سے رابطہ کیا، تھراپی ورکس کی ٹیم جائے وقوعہ پہنچی تو ملزم ظاہرجعفر نے مبینہ طور پر تھراپی ورکس کے ملازم امجد کو چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا، پولیس کے پہنچنے تک نورمقدم کا قتل ہوچکا تھا اور سربریدہ لاش موجود تھی . شواہد چھپانے اور جرم میں معاونت کے الزام میں پولیس نے قتل کے 5 روز بعد 25 جولائی کو ظاہر جعفرکے والدین ذاکرجعفر اور عصمت آدم جی سمیت دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا .
. .