(قدرت روزنامہ)اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں سماعت کےدوران ان کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کی آمدن کا حساب 2007 سے لگانا شروع کیا، سراج درانی کے پاس 100 تولہ سونا ہے .
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے اسپیکر سندھ اسمبلی سراج دررانی کی نیب ریفرنس میں ضمانت کیس کی سماعت کی .
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اسپیکر سندھ اسمبلی سراج دررانی کے خلاف نیب ریفرنس بادی النظر میں کافی مضبوط لگتا ہے رکن اسمبلی بننے کے بعد ان کے اثاثوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا، ملک کا نظام ایسا ہے جو با اثر افراد کو سہولت دیتا ہے .
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کرپشن کرنے والے ملزمان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے انہیں ٹریکر لگایا جاتا ہے، امیر لوگ سونا سیکیورٹی کے لیے خریدتے اور شادیوں پر کلو کے حساب سے ڈالتے ہیں .
سراج دررانی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا کہ سراج دررانی ایک مالدار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ان کے لیے اثاثے بنانا مسلہ نہیں تھا، نیب نے سراج دررانی کی آمدن کا حساب 2007 سے لگانا شروع کیا جب انہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے شروع کیے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے کا مطلب آمدن صفر ہونا نہیں وہ اور ان کے اہل خانہ 1985سے 900 ایکٹر زرعی زمین کے وارث ہیں .
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ سراج دررانی نے 1985سے 2008 تک کتنا پیسہ کمایا حیران کن بات یہ ہے کہ 2008 تک پیسہ کماتے رہے اور پھر ایک دم خرچ کرنا شروع ہوگئے اگر وہ رقم جمع کرتے رہے تو یہ بھی علم ہوگا کتنا پیسہ جمع کیا .
سراج دررانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سراج دررانی نے 1988میں چار کنال کے دو گھر فروخت کیے ان کے پاس کئی تولے سونا تھا .
عدالت نے کہا کہ گھر کو جیل قرار دینے کا مطلب ہے سراج درانی بہت بااثر ہیں، سراج درانی کو ضمانت نہ دیں تو بھی وہ گھر میں ہی ہیں، نیب کو سراج درانی کے جیل جانے سے کیا فائدہ ہوگا؟ ٹرائل مکمل ہونے تک نیب سراج درانی کے اثاثے منجمد کرسکتا ہے، نام ای سی ایل میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے، نیب کل تک سوچ کر موقف سے آگاہ کرے .
کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی .
. .