ریاض (قدرت روزنامہ) سعودی عرب میں اب اگر نسلی امتیاز کا نعرہ بھی لگایا تو سینکڑوں ریال جرمانہ ہوگا کیوں کہ سعودی حکومت نے نسلی تفریق سے متعلق نعرے بازی کو قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے 500 ریال جرمانہ مقرر کردیا . اُردو نیوز نے عربی جریدے الوطن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی حکومت کی طرف سے سماجی آداب کے منافی لائحہ عمل میں ترامیم کرتے ہوئے 20 خلاف ورزیوں کی نشاندہی اور ان پر سزاؤں کی وضاحت کی گئی ہے ، جس کے تحت نسلی تفریق سے متعلق نعرے بازی کو بھی قابل سزا جرم قرار دیتے ہوئے اس پر 500 ریال جرمانہ مقرر کیا گیا ہے .
اس ضمن میں مزید معلوم ہوا ہے کہ عوامی مقامات پر جاتے وقت ایسا لباس پہننا جس پر نسلی تفریق کے جملے لکھے ہوئے یا تصاویر چھپی ہوئی ہوں تو اس کو بھی نسلی تفریق پر مبنی مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا ، جس کی پاداش میں 500 ریال جرمانہ مقرر کیا گیا ہے ، اسی طرح عوامی مقامات پر کچرا پھینکنے پر بھی 500 ریال ہی جرمانہ بھرنا پڑے گا جب کہ اگر کوئی شخص معذور اور بزرگوں کے لیے مختص کی گئی نشستوں کو استعمال کرتا پایا گیا تو اس کو 200 ریال جرمانہ بھرنا ہوگا اس کے علاوہ عوامی مقامات پر لگی رکاوٹیں توڑنے پر بھی 500 ریال جرمانہ ہوگا .
علاوہ ازیں سعودی عرب میں سماجی خلاف ورزیوں کی فہرست میں ایک اور خلاف ورزی کا اضافہ کیا گیا ، سماجی ذوق کے منافی خلاف ورزیوں کی فہرست میں ایک اور خلاف ورزی کا اضافہ وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے ، نئی خلاف ورزی کے طور پر مساجد اور سرکاری اداروں میں شارٹس یا نیکر پہن کر آنا سماجی آداب کے منافی قرار دیا گیا ہے ، اس میں ملوث پائے گئے افراد پر 250 سے 500 ریال تک جرمانہ ہوگا .
بتایا گیا ہے کہ مملکت میں سماجی ادب کے منافی خلاف ورزیوں کے لائحہ عمل کا نفاذ 2 نومبر 2019ء سے کیا گیا ہے ، اس سے پہلے اس فہرست میں 19 خلاف ورزیوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے نئی خلاف ورزی کی منظوری سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے دی ، جس کے ساتھ ہی مملکت میں مذکورہ خلاف ورزیوں کی تعداد 19 سے بڑھ کر 20 ہوگئی جب کہ سابقہ خلاف ورزیوں پر 50 ریال سے لے کر 6 ہزار ریال تک کا جرمانہ مقرر ہے اور نئی خلاف ورزی پر 250 سے 500 ریال تک جرمانہ مقرر کیا گیا ہے .