سلام آباد(قدرت روزنامہ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے جیو نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے تو اچھی بات ہے . پیپلز پارٹی کے لوگوں کو بھی حالیہ دونوں میں ایسی کوئی کالز نہیں آئیں جو پہلے آیا کرتی تھیں .
ان کا کہنا تھا کہ کون کون ہم سے رابطہ کرنا چاہتا ہے ، وقت آنے پر کارڈ سامنے لائیں گے .
بلاول بھٹو نے کہا پیپلز پارٹی کے لیے یہ بڑا ٹاسک ہے کہ ہم وزیراعظم کے لیے شہباز شریف کو ووٹ دیں، مگر ہم ملک کے مفاد کے لیے شارٹ ٹرم کے لیے یہ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں،ن لیگ سے بھی امید ہے وہ لچک دکھائیں گے . نوازشریف کا پاکستان آنا اپنا فیصلہ ہے، میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا . نجی زندگی میں مصروفیات سے متعلق بلاول بھٹو نے سوال کا جواب دیا کہ بھانجے کی پیدائش پر پورا خاندان بہت خوش ہے .
مصروفیت کی وجہ سے بال کٹوانے کا موقع نہیں ملا،جیسے ہی موقع ملا بال کٹوا لوں گا، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد جو بھی سیٹ اپ آئے گا، وہ محدود مدت کے لیے ہو گا اور اس کا مینڈیٹ انتخابی اصلاحات اور شفاف انتخابات کروانا ہو گا . بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کا جمہوری طریقہ عدم اعتماد کی تحریک ہے .
پیپلزپارٹی وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لیے جمہوری طریقہ ہی اپنائے گی . انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں عدم اعتماد پر متفق ہیں . ہم بڑے عرسے سے تحریک عدم اعتماد سے متعلق کام کررہے ہیں . عدم اعتماد سے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائیں گے . وزیر اعظم کو ہٹانے کے لیے پی پی جمہوری طریقہ اپنائے گی، یہ خو ش آئند ہے عدم اعتماد کیلئے تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں .
بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف کا پاکستان آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے، میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا . ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ویسی ہی شکست دیں گے جیسی یوسف گیلانی کو سینیٹر بنا کر دی تھی . انہوں نے حکومتی اتحادیوں سے رابطے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کون کون ہم سے رابطہ کر رہاہے وقت آنے پر سب کارڈ سامنے لائیں گے .