میں نے 30 سال شوہر اور ساس کی خدمت کی ہے مجھے معاوضہ چاہیے!!! سابقہ بیوی کے شوہر کے خلاف مقدمے پر عدالت کا حیران کن فیصلہ
لاہور(قدرت روزنامہ) کھانا پکانا اور گھر کے دیگر کام کاج عورتوں کی زمہ داری سمجھے جاتے رہے ہیں لیکن پرتگال میں ایک بیوی نے اپنے شوہر سے طلاق کے بعد ایسا قدم اٹھایا جس سے نہ صرف لوگ حیران رہ گئے بلکہ عدالت بھی گھریلو خواتین کے کام کاج کی قانونی اہمیت تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئی .
مجھے اپنی خدمات کا معاوضہ چاہیے یہ معاملہ تب شروع ہوا جب ایک پرتگالی خاتون نے اپنے سابق شوہر سے اپنی تیس سالہ ازدواجی زندگی میں کی جانے والی خدمات یعنی کھانا پکانا وغیرہ کا باقاعدہ معاوضہ طلب کیا .
خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اتنے لمبے عرصے میں گھریلو زمہ داریاں پوری کرنے پر 64,000 یوروز کی حقدار ہیں . البتہ بارسلز عدالت کے جج نے خاتون کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ “چونکہ گھر میں کیے جانے والے کاموں کی قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے اس لئے خاتون کسی معاوضے کی حقدار بھی نہیں ہیں“ االبتہ خاتون عدالت کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہوئیں اور انھوں نے معاوضے کے لئے دوبارہ کورٹ میں اپیل دائر کی . اس بار کورٹ نے خاتون کے شوہر کو 60,000 یوروز کی رقم معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دے دیا . عدالت کے اس فیصلے کو خاتون کے سابق شوہر نے پرتگال کی سپریم کورٹ میں چیلینج کیا . جس پر سپریم کورٹ کے جج نے پچھلی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے شوہر کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو 60,000 یوروز کی رقم ادا کریں . عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ “یہ بات واضح ہے کہ گھر کے کاموں کی بہت اہمیت ہے کیونکہ اس سے معاشی طور پر بچت ہوتی ہے . اس کے علاوہ گھریلو کاموں کے لئے جس حد تک ہوسکے انصاف اور برابری کے اصولوں کو اپنانا چاہیے اور یہ خیال رکھا جائے کہ دونوں فریق ان زمی داریوں سے متفق ہوں . چونکہ واضح طور پر یہ خاتون ہی تیس سالوں سے گھر کی دیکھ بھال کی اور شوہر کے لئے کھانا تیار کیا اس لئے وہ اس معاوضے کی حقدار ہیں“اس کے بعد عدالت نے کھانا پکانے اور دیگر گھریلو کام کاج کرنے کے مارکیٹ ریٹس معلوم کیے اور انھیں تیس سالوں اور سال کے بارہ مہینے سے ضرب دیتے ہوئے شوہر کومعاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا البتہ اس عرصے کے دوران خاتون پر خرچ ہونے والی رقم کو معاوضے کی رقم سے کاٹ لیا گیا .
. .