شریکِ حیات کو کیسے خوش رکھیں؟ آپ رسول اللہ ﷺ کی اسوہ حسنہ سے کچھ اہم چیزیں
لاہور(قدرت روزنامہ)شوہر اور بیوی کا آپس کا رشتہ اتنا اہم ہوتا ہے جس کو موت تک نبھانے کی خاطر انسان اپنا سب کچھ قربان کر دیتا ہے حتیٰ کہ کبھی کبھار اپنے والدین کو بھی خیر آباد کہہ دیتا ہے، یہ رشتہ جتنا خوش نما اور اہم ہوتا ہے اس سے زیادہ یہ بہت حساس بھی ہوتا ہے- اگر اس رشتہ میں صبر اور برداشت کی قوت سے کام نہ لیا جائے تو یہی رشتہ انسان کی زندگی اجیرن بنا دیتا ہے .
عورت جس روپ میں بھی ہو وہ قابل عزت اور قابلِ احترام ہے اور کیوں نہ ہو، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ عزوجل نے ساری مخلوقات کے لیے ”نبی رحمت “ بنا کر بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحیمی وکریمی اس ”صنفِ نازک“ پر کیوں سایہ فگن نہ ہوتی، جس کو دنیا ”آبگینہ “ جیسے لطیف ونازک شی کے ساتھ تشبیہ دیتی ہے بلکہ نرم اور نازک شی کے ساتھ دنیا والوں کی رعایت واہتمام بھی زیادہ ہوتا ہے تو آپ کے رحم وکرم سے ”عورت“ کیوں محروم ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں عورت کی رعایت اوراس کی صنفی نزاکت کے ساتھ احکام موجود ہیں مجھے اکثر افسوس اس بات ہوتا ہے کہ موجودہ دور کا اس صنف نازک کے ساتھ یہ رویہ اور المیہ ہے کہ اس نے عورت کو گھر کی ”ملکہ “ کے بجائے ”شمع محفل “ بنا دیا ہے ، اس کی نسوانیت اور نزاکت کو تار تار کرنے کے لیے ”زینتِ بازار“ اور اپنی تجارت کے فروغ کا ”آلہٴ کار“ اور ”ذریعہ “ بنا دیا، عورت کے لیے پردہ کے حکم میں دراصل اس کی نزاکت کی رعایت ہی مقصود ہے کہ اسے مشقت انگیز کاموں سے دور رکھ کر اس کو درونِ خانہ کی صرف ذمہ داری سونپی جائے .
اللہ عزوجل اپنے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ کتاب میں عورتوں کے تعلق سے فرمایا ہے : ”عاشروھن بالمعروف“ (اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزارا کیا کرو) .
ہم اپنی شریک حیات کو کیسے خوش رکھ سکتے ہیں؟ اس سوال کی رہنمائی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسوہ حسنہ سے کچھ اہم چیزیں آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اگر اس پر عمل کیا جائے تو یہ رشتہ ہمارے لیے دنیا میں ہی جنت کی مثل ہوگا . 1 . شریکِ حیات کے لیے زیبائش اِختیار کیجیے . : اپنی شریکِ حیات کے لیے خُوبصورت لباس زیبِ تن کیجیے، خُوشبو لگائیے . “اللہ جمیل یحب الجمال” اللہ تعالیٰ خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں . جیسے مرد چاہتے ہیں کہ اُن کی بیویاں اُن کے لیے زیبائش اِختیار کریں، اسی طرح خواتین بھی یہ خواہش رکھتی ہیں کہ اُن کے شوہر بھی اُن کے لیے زیبائش اختیار کریں . یاد رکھیے کہ الله کے رسول ﷺ گھر لوٹتے وقت مسواک استعمال کرتے اور ہمیشہ اچھی خُوشبو پسند فرماتے . 2 . شریکِ حیات کے لیے خوبصورت نام کا چناؤ: اپنی شریکِ حیات کے لیے خوبصورت نام کا اِستعمال کیجیے . الله کے رسُول ﷺ اپنی ازواج کو ایسے ناموں سے پُکارتے جو اُنہیں بے د پسند تھے . اپنی شریکِ حیات کو محبوب ترین نام سے پُکاریے، اور ایسے ناموں سے اجتناب کیجیے جن سے اُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچے . 3 . خوبیوں کی قدر کیجیے: اپنی شریکِ حیات سے مکھی جیسا برتاؤ مت کیجیے . اپنی روزمرہ زندگی میں ہم مکھی کے بارے میں سوچتے بھی نہیں، یہاں تک کہ وہ ہمیں تنگ کرے . اسی طرح بعض اوقات عورت تمام دن اچھا کام کر کے بھی شوہر کی توجہ حاصل نہیں کر پاتی، یہاں تک کہ اُس کی کوئی غلطی شوہر کا دھیان کھینچ لیتی هے . ایسا برتاؤ مت کیجیے، یہ غلط هے . اُس کی خوبیوں کی قدر کیجیے اور انکی خوبیوں پر توجہ مرکوز کیجیے . آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کی چھوٹی چھوٹی خوبیوں کو بھی سراہا کرتے تھے . ” 4 . غلطیوں سے صرفِ نظر کیجیے . اگر آپ اپنی شریکِ حیات سے کوئی غلطی سرزد ہوتے دیکھیں تو درگزر کیجیے . یہی طریقہ نبی اکرم ﷺ نے اپنایا کہ جب آپ ﷺ نے ازواجِ مطہرات سے کچھ غیر موزوں ہوتے دیکھا تو آپ ﷺ نے خاموشی اختیار کی . اس اسلوب میں بہت کم ہی مسلمان مرد مہارت رکھتے ہیں . 5 . شریکِ حیات کو دیکھ کر مسکرائیے: جب بھی اپنی شریکِ حیات کو دیکھیں تو دیکھ کر مسکرا دیجیے اور اکثر گلے لگائیے . مُسکرانا صدقہ هے اور آپ کی شریکِ حیات اُمّتِ مسلمہ سے الگ نہیں هے . تصور کیجیے کہ آپ کی شریکِ حیات آپ کو ہمیشہ مسکراتے هوئے دیکھے تو آپ کی زندگی کیسی گزرے گی . اُن احادیث کو یاد کیجیے کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے جانے سے پہلے اپنی زوجہ کو بوسہ دیتے جبکہ آپ ﷺ روزہ کی حالت میں هوتے .
6 . شکریہ ادا کیجیے :وہ تمام کام جو آپ کی شریکِ حیات آپ کے لیے کرتی ہیں، اُن سب کے لیے اُن کا شکریہ ادا کیجیے . بار بار شکریہ ادا کیجیے، مثال کے طور پر گھر پر رات کا کھانا . وہ آپ کے لیے کھانا بناتی ہے، گھر صاف کرتی هے اور درجنوں دوسرے کام . اور بعض اوقات واحد ” تعریف ” جس کی وہ مستحق قرار پاتی هے وہ یہ کہ ” آج سالن میں نمک کم تھا “ . خدارا! ایسا مت کیجیے . اُس کے احسان مند رہیے . 7 . شریکِ حیات کو خوش رکھیے: اپنی شریکِ حیات سے کہیے کہ وہ آپ کو ایسی 10 باتوں سے متعلق آگاہ کرے جو آپ نے اُس کے لیے کیں اور وہ چیزیں اُس کی خوشی کا باعث بنیں . پھر آپ ان چیزوں کو اپنی شریکِ حیات کے لیے دہرائیے . هو سکتا هے کہ یہ جاننا مشکل هو کہ کیا چیز اسے خُوشی دے سکتی هے . آپ اس بارے میں خود سے قیاس مت کیجیے، براہِ راست اپنی شریکِ حیات سے معلوم کیجیے اور ایسے لمحوں کو اپنی زندگی میں بار بار دھراتے رهیے . 8 . آرام کا خیال رکھیے: اپنی شریکِ حیات کی خواھشات کو کم مت جانیے . اسے آرام پہنچائیے . بعض اوقات شوہر اپنی بیویوں کی خواہشات کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ھیں . ایسا مت کیجیے . نبیِ اکرم ﷺ نے اس واقعے میں همارے لیے مثال قائم کر دی کہ ‘حضرت صفیہ(رضی الله عنھا)رو رہی تھیں، انھوں نے اس کی وجہ یہ بیان کی کہ آپ ﷺ نے انھیں ایک سست رفتار اونٹ پر سوار کروا دیا تھا . آپ ﷺ نے ان کے آنسو پونچھے، ان کو تسلی دی اور انہیں(نیا) اونٹ لا کر دیا’ . 9 . مزاح کیجیے: اپنی شریکِ حیات سے مزاح کیجیے اور اس کا دل بہلائیے . دیکھیے کہ کیسے الله کے رسول ﷺ حضرت عائشہ( رضی الله عنھا ) کے ساتھ صحرا میں دوڑ لگاتے تھے . آپ نے اس طرح کی کوئی بات اپنی بیوی کے ساتھ آخری مرتبہ کب کی؟؟ 10- بہتر بننے کی کوشش کیجیے :ہمیشہ نبی اکرم ﷺ کے یہ الفاظ یاد رکھیے: ”تُم میں سے بہتر وہ هے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے والا هے . اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں سے بہترین پیش آنے والا هوں” . ان روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے ساتھ خصوصیت سے رحم و کرم کا معاملہ فرمایا، اس کی صنفی نزاکت کو ملحوظ رکھ کراس کے ساتھ رحم وکرم کرنے کا حکم دیا، اس پر بار اور مشقت ڈالنے سے منع فرمایا، اس پر بے جا سختی سے روکا؛ اس کوقعر مذلت سے نکال عزت ووقار کا تاج پہنایا، ماں، بہو، ساس ، بیوی وغیرہ کی شکل میں اس کے حقوق عنایت کیے ، اس کی تعظیم واکرام کا حکم کیا، اس کی پرورش وپرداخت اور اس کی نگرانی اور دیکھ بھال کو جنت کا وسیلہ اور ذریعہ فرمایا، یہ صنف نازک کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کریم کا طرز وعمل تھا . آخر میں بالخصوص اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے الله کے حضور دعا کرنا مت بھولیے . الله بہتر جاننے والا .
. .