بھاگ(قدرت روزنامہ)بھاگ تحصیل سول ہسپتال میں گائنالوجسٹ کی عدم تعیناتی نجی کلینک نے ایک اور زچہ بچہ کی جان لے لی . رپورٹ کے مطابق گزشتہ شام نجی کلینک پر ڈلیوری کیلئے مسماۃ کو لایا گیا ورثاء کے مطابق انجکشن کے ری ایکشن کی وجہ سے زچہ بچہ دونوں ہلاک ہوگئے جس سے ورثاء نے طیش میں آکر کلینک میں توڑ پھوڑ اور احتجاج کیا مقامی عمائدین کی مداخلت پر معاملے کو رفع دفع کردیا گیا عوامی حلقوں کا کہنا ہے محکمہ صحت عوام کو طبی سہولیات دینے میں مکمل ناکام ہوچکا ہے عوام غیر تجربہ کار جونیئر و عطائی ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر اپنی جانیں گنوانے لگے سول ہسپتال میں ادویات کا فقدان ہے عوام سستے علاج معالجے کی سہولیات سے محرومی حکومتی کرکردگی پر سوالیہ نشان ہے حکومت بلوچستان کی عدم توجہی120 سے زائد کمروں پر مشتمل بڑا ہسپتال تو موجود ہے لیکن سہولتیں کچھ بھی نہیں میڈیکل سپریڈنٹ لیڈی ڈاکٹر ڈینٹل سرجن و دیگر آسامیاں طویل عرصے سے خالی اور مشینری نہ ہونے کی وجہ سے عوام ہر قسم کے علاج کی سہولت سے محروم ہیں جبکہ مستقل ایم ایس نہ ہونے سے مالی اور انتظامی امور شدید متاثر ہیں عارضی ڈاکٹر مہینے میں صرف چار دن آتے ہیں مریضوں کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں جونیئر عطائی ڈاکٹروں کے ہاتھوں علاج کرانے پر مجبور ہیں جبکہ دانت جیسی معمولی تکلیف کیلیے جیکب آباد کوئٹہ جانا پڑتا ہے چائلڈ اور لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں خواتین اور بچے موت کے منہ میں چلے گئے لیکن سیکریٹری صحت سمیت متعلقہ حکام کو آگاہی ہونے کے باوجود صحت مافیا کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں ادویات اور بچھو اور کتے کی ویکسین سرے سے دستیاب ہی نہیں بااثر طبقے کی فرمائش پر ڈی ایچ او کچھی چند ویکسین بھیج کر خاموش ہوجاتے ہیں دیہاتوں کے دور درازکے آنے والے مریض ہسپتال میں ڈاکٹر اور سستی ادویات نہ ملنے سے مایوس ہو کر گھروں کو لوٹتے ہیں اور پرائیویٹ عطائی ڈاکٹروں سے علاج کرانے پر مجبور ہیں پسماندگی اور غربت کی وجہ سے اکثر غریب مزدور طبقہ علاج کی سکت نہیں رکھتے اور بغیر علاج گھر میں سسکتے رہتے ہیں بسا اوقات اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے لیکن محکمہ صحت صرف کھوکھلے دعووں تک محدود ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے بھاگ کے طبی مراکز شفاخانے کم مقتل گاہ زیادہ بن چکے ہیں
..