لاہورہائیکورٹ نےاسحاق ڈارحلف لینےکی اعتراضی درخواست جسٹس جوادکےپاس بھجوادی

لاہور(قدرت روزنامہ)لاہورہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی اعتراضی درخواست جسٹس جواد کے پاس بھجوا دی ہے .
لاہورہائیکورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار نے ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی اعتراضی درخواست پر سماعت ہوئی .


جسٹس فیصل زمان خان نے اسحاق ڈار کی درخواست پر سماعت کی . درخواست گزار کی جانب سے سلیمان اسلم بٹ عدالت میں پیش ہوئے .
عدالت نےاعتراضی درخواست سماعت کےلئےجسٹس جواد کے پاس بھجوا دی . عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا ایک کیس وہاں زیرِسماعت ہے،مناسب ہے کہ اس کیس پر بھی وہی جج سماعت کریں .
عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ کیس چیف جسٹس کوبھجوایا ہے تاکہ اس کودوسرے بنچ کے پاس سماعت کے لئے لگایا جائے .
:لاہور ہائی کورٹ نےدرخواست کےقابل سماعت ہونےپراعتراض لگادیاتھا . اعتراض آفس کا کہنا تھا کہ جس شخص یاسین بیگ کے ذریعے درخواست دائرکی گئی اس کےپاورآف اٹارنی کی امریکی سفارت خانےسےتصدیق نہیں کروائی گئی، سفارت خانےکی تصدیق کے بغیردرخواست قابل سماعت نہیں ہے،یاسین بیگ سفارت خانےکی تصدیق کروا کر درخواست دائرکریں توقابل سماعت ہوگی .
لاہور ہائیکورٹ میں اسحاق کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینٹ اور الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کامیابی کیخلاف کیس کی وجہ سے اسحاق ڈار بطور سینیٹر حلف نہیں لے سکے تھے .
دائر درخواست میں کہا گیا کہ 21 دسمبر 2021ء کو سپریم کورٹ کے اسحاق ڈار کی کامیابی کیخلاف دائر اپیل خارج کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے 10 جنوری کو کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے .
درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسحاق ڈار علاج کی غرض سے برطانیہ میں مقیم ہیں اور دوران علاج حلف لینے کیلئے واپس ملک آنا ممکن نہیں لیکن چیئرمین سینٹ رکن کا حلف لینے کیلئے کسی بھی فرد کو نامزد کرنے کا آئینی اختیار رکھتے ہیں .
درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ اسحاق ڈار نے ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کیلئے بھی چیئرمین سینٹ کو خط لکھا جو بلاجواز مسترد کیا گیا جبکہ کورونا وبا کے سبب دنیا بھر کی پارلیمان کے سیشنز ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوئے .
درخواست میں الیکشنز ایکٹ میں ترمیمی آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کو حلف لینے سے روکنے کیلئے انتخابات ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے اور منتخب اراکین پارلیمان کو مقررہ مدت میں حلف لینے کا پابند بنایا جانا غیر آئینی ہے جسے عدالت میں پہلے ہی سے چینلج بھی کیا جا چکا ہے .
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اراکین پارلیمان کو مقررہ مدت میں حلف لینے کا پابند بنانے کے ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر کرنے سے روکا جائے جبکہ چیئرمین سینیٹ کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہ لینے کا فیصلہ غیر آئینی و قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور درخواستگزار کے حلف کیلئے پاکستانی ہائی کمیشن کا نمائندہ مقرر کر کے برطانیہ میں ہی اسحاق ڈار کا حلف لینے کا حکم دیا جائے .
درخواست میں مزید یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیو لنک پر بطور سینیٹر حلف لینے کے انتظامات کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک اسحاق ڈار کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے بھی روکا جائے .

. .

متعلقہ خبریں