دوسری جانب پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی قیادت نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے درخواست کی تھی کہ ہمیں بھی آزاد کشمیر کے معروضی حالات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر کام کرنے کی منظوری دی جائے . جس کے بعد دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے منظوری دیدی ہے . یاد رہے کہ آزاد کشمیر کی دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سے مسلم لیگ ن کو خواتین کی مخصوص نشستوں کے انتخاب کے موقع پر فائدہ ضرور ہو گا کیونکہ کسی بھی خاتون امیدوار کو الیکشن جیتنے کیلئے کم از کم 8 ووٹ درکار ہیں . مگر مسلم لیگ ن کے پاس صرف 6 ووٹ ہیں . دوسری طرف پیپلز پارٹی کے پاس 11 نشستیں ہیں مگر دو نشستوں پر الیکشن جیتنے والے چودھری یاسین کو حلف اٹھانے سے قبل ایک نشست چھوڑنی ہو گی جس کے بعد پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی تعداد 10 رہ جائے گی . اس طرح پیپلز پارٹی کو 8 ووٹوں کے ساتھ خواتین کی ایک نشست تو مل ہی جائے گی اور اس کے پاس 2 اضافی ووٹ بچ جائیں گے . پیپلز پارٹی نے اگر یہ دو اضافی ووٹ مسلم لیگ ن کو دے دئیے تو خواتین کی ایک نشست مسلم لیگ ن بھی جیت سکتی ہے . اس طرح چودھری یاسین کی جانب سے چھوڑی جانے والی ایک سیٹ نکال کر دونوں جماعتوں کے پاس 18 نشستیں ہو جائیں گی جس کے ساتھ حکومت کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)خبررساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ آزاد کشمیر میں متحدہ اپوزیشن کیلئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے اور ابتدائی طور پر دونوں جماعتیں قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزارت عظمیٰ اور چند ماہ بعد کشمیر کونسل کا الیکشن مل کر لڑنے پر متفق ہو گئی ہیں . مسلم لیگ ن آزاد کشمیر
کی قیادت نے پی ایم ایل این کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور سیکرٹری جنرل احسن اقبال سے درخواست کی تھی کہ پاکستان میں پی پی کے ساتھ اپنے باہمی اختلافات کو آزاد کشمیر کے سیاسی معاملات پر اثر انداز نہ ہونے دیں تاکہ ہم متحد ہو کر تحریک انصاف کا مقابلہ کر سکیں .
متعلقہ خبریں