کراچی(قدرت روزنامہ) سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سے متعلق بیان کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے ٹک ٹاکر حریم شاہ کو 18 اپریل تک ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے . سرکاری ادارے کے خلاف نازیبا الفاظ پر سندھ ہائی کورٹ نے حریم شاہ پر اظہار برہمی کیا .
عدالت عالیہ نے حریم شاہ کو حکم دیا کہ انکوائری کے لیے پیش ہو
ورنہ حکمنامہ واپس لے لیں گے . اپنے حکم میں سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے الزام کا تعین کرنا ایف آئی اے کا کام ہے . سماعت کے دوران حریم شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حریم شاہ معافی مانگ چکی ہیں اور منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہے . . خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ٹک ٹاکر حریم شاہ کا کہنا تھا کہ بے بنیاد الزامات سے ان کے خاندان کو اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اگر بے بنیاد تحقیقات نہ رکیں تو مزید ویڈیوز اور آڈیوز جاری کر دیں گی . ایک بیان میں حریم شاہ نے کہا کہ ان کی جائیداد بھی شوہر کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہے . دو روز قبل ٹک ٹاکر حریم شاہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بے بنیاد الزامات سے ان کے خاندان کو اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اگر بے بنیاد تحقیقات نہ رکیں تو مزید ویڈیوز اور آڈیوز جاری کر دیں گی . اپنے ایک بیان میں حریم شاہ نے کہا کہ میری جائیداد بھی شوہر کے کھاتے میں ڈال دی گئی ہے . انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حامی تھی لیکن اب تبدیلی سے مایوس ہوئی ہے . خیال رہے کہ قبل ازیں پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر حریم شاہ نے ایف آئی اے کے نوٹس کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ میں برطانیہ میں ہوں، وطن واپسی پر مجھے گرفتاری کا اندیشہ ہے، ایف آئی اے نے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے بھی رابطہ کیا ہے، پی ٹی اے نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کی کارروائی کی . درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس میں مختلف اسپانسر کمپنیوں سے ادائیگی ہوتی ہے، ایف آئی اے اقدامات سے معاشی اور بنیادی حقوق متاثر ہوئے، ایف آئی اے نےغیرملکی کرنسی کے ساتھ وائرل ویڈیو پر نوٹس دیا، ویڈیو کلپ پر پہلے ہی معذرت کرچکی ہوں . عدالت نے درخواست گزار کا ابتدائی مؤقف سننے کے بعد ایف آئی اے کو حریم شاہ کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا .