جھوٹ، انا، گھمنڈ اور خود فریبی افغانستان میں امریکی ناکامی کی وجوہات سامنے آگئیں

واشنگٹن (قدرت روزنامہ) جھوٹ، انا، گھمنڈ اور خود فریبی! امریکی ماہرین افغانستان میں دو عشروں کی امریکی جنگ میں ناکامی کی وجوہات شمار کر رہے ہیں اور اسے شروع ہی سے بدقسمت قرار دیتے ہوئے ویتنام میں امریکا کے تجربے سے موازنہ کر رہےہیں . افغانستان میں کارروائیوں کے بارے میں امریکی انسپکٹر جنرل نے کہا کہ جنگ کو مکمل ناکامی قرار دینا بہت جلدی ہے کیونکہ حکومت کے پاس طالبان پر غالب آنے کا ہلکا موقع برقرار ہے لیکن انہوں نے کہا کہ امریکی افواج، جو اگلے مہینے روانہ ہوجائے گی، ایک بدعنوان اور غیر متحرک افغان سیکورٹی فورسز اور ایسی حکومت چھوڑ جائے گی جو آسانی سے باغیوں کا شکار ہوسکتی ہے .

افغانستان کی تعمیر نو کے لئے خصوصی انسپکٹر جنرل جان سپکو کا کہنا ہے کہ بڑا سوال یہ ہے کہ تمام رقم یعنی 86 ارب ڈالرز کی رقم اور 20 سال بعد ہم نے اس طرح کے خراب نتائج کیوں دیکھے؟ سپکو ، جن کا کام کانگریسی مینڈیٹ فوجی اور ترقیاتی کوششوں کی تاثیر پر نظر رکھنا تھا ، نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ ’’دو الفاظ امریکی تجربے کو بیان کرتے ہیں، ایک گھمنڈ ہے کہ ہم کسی نا کسی طرح اس ملک کو لے سکتے ہیں جو 2001 میں اجاڑ تھا اور اسے چھوٹے ناروے میں بدل سکتے ہیں، اور دوسری چیز دروغ گوئی ہے، ہم نے کانگریس اور امریکی عوام سے مبالغہ کیا، زیادہ مبالغہ کیا، ہمارے جنرلز نے کیا، ہمارے سفیروں نے کیا، ہمارے تمام عہدیداروں نے کیا کہ ہم میں بس بہتری آرہی ہے، ہم بہتری لانے کیلئے تیار ہیں‘‘ . ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو قلیل مدتی کامیابیوں پر تعینات کیا گیا اور بہتر نظر آنے کے لیے اپنے مقاصد کو مسلسل تبدیل کیا گیا . انہوں نے یاد دلایا کہ جب بھی ہم داخل ہوئے ، امریکی فوج نے گول پوسٹوں کو تبدیل کردیا اور کامیابی ظاہر کرنا آسان بنا دیااور پھر آخر میں جب وہ ایسا بھی نہیں کر سکے تو انہوں نے تشخیص کے آلے کی درجہ بندی کردی . . .

متعلقہ خبریں