ڈیورنڈ لائن، خاردار تار اصل مسئلہ ، جو پشتون اولس کو آپس میں تقسیم کررہاہے ، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ سیاست جذبات کاکام نہیں ڈیورنڈ لائن بلکہ خاردار تار اصل مسئلہ ہے جو پشتون اولس کو آپس میں تقسیم کررہاہے یہ ہمارے لوگوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے ،پشتون کو چاہےے کہ اب متحد ہوکر اپنے مسائل کا حل نکالیں لیکن لوگ نہ تو ہمیں چھوڑتے ہیں اور نہ ہی اس ملک کو بنانے دے رہے ہیں ،اسٹیبلشمنٹ سیاست سے دور ہوجائیں یہ وطن معدنیات سے مالا مال لیکن لوگوں کو مشکلات کاسامناہے ، اگر ہر کسی کے وسائل اپنے ہیں تو ہمارے بھی اپنے ہیں سب نہیں تو کم از کم اتنے وسائل چاہےے کہ ہمارے وطن کا بچہ اور جوان اس سے مستفید ہوں افغانستان کے 40سالہ جنگ میں ہر براعظم کے لوگوں نے حصہ لیا اور ایٹم بم کے علاوہ ہر اسلحہ استعمال کیاگیا،دہشتگرد انسان ہے مگر پشتونخوا وطن کے دکان،مارکیٹ اور بازاروں کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کردیاگیا،دہشتگردی کی معنی حملہ ہوں تو پھر پہلی دہشتگردی تو سکندر اعظم نے کی تھی ،ہم نے واضح کیاتھاکہ احسن بن صباح جیسی تحاریک صرف پاکستان نہیں پورے وطن کو اپنی لپیٹ میں لے گا، 12مئی کو کراچی میں پشتونوں کو بے گناہ قتل کیاگیا گزشتہ ہفتے کوئٹہ میں ایم کیوایم نے معافی مانگی کل کو امریکہ عراقی جنگ پر بھی معافی مانگے گی کہ ہم سے خطا ہوئی ،ذاتی تجویز ہے کہ جرگہ افریکن نیشنل کانگریس کی طرز پر ادارہ بنائیں جو پشتونخواوطن کے مسائل کے حل کیلئے کرداراداکرے ،ہم پاکستان کے 280قوانین کارشتہ رکھتے ہیں جبکہ قبائلی ایجنسیوں کاصرف 4قانون سے پاکستان کے ساتھ رشتہ ہے . ان خیالات کااظہار انہوں نے وائس آف امریکہ پشتو سے گفتگو کرتے ہوئے کیا .

محمود خان اچکزئی نے کہاکہ جو ظلم وستم ہمارے وطن پر ہواہے لوگوں کو چاہےے تھی کہ ہمارے ساتھ ہمدردی کرتے پرائے لوگ ہمارے وطن میں گھسے اور دنیا کے بدترین اسلحہ استعمال کئے گئے ،افغانستان میں جنگ میں ہر براعظم کے لوگ اور ایٹم بم کے علاوہ ہر اسلحہ استعمال کیاگیا ،لاکھوں لوگ زندگی کی بازی ہار گئے ،پشتونخوامیپ کی یہ تجویز ہے کہ دنیا نے ہمیں قتل کیا ہے ،روس یا امریکہ یہاں آئے ،10سال روس یہاں مصروف رہا روس نکل گیا پھر امریکہ کا بھی افغانوں کے ساتھ یہ وعدہ تھا کہ وہ اس وطن کو بنائینگے ،نیویارک واقعہ کیسے ہوا لیکن افغانوں کی طرف لاکھوں لوگ آئے ،فاٹا میں قبائلی اور سیاسی ومذہبی رہنماءنہیں جاسکتے تھے لیکن اس علاقے میں چچن ،ازبک ،عرب سمیت دنیا جہاں کے جنگجوﺅں کو یہاں جمع کیاگیا اور انہیں اتنا مضبوط کیاگیا انہوں نے ہمارے قبائل وزیر ودیگر پر حملے شروع کئے ،ہم قتل ہوئے لیکن ایک اور نام ہمیں دیاگیاکہ ہم دہشتگرد ہیں ،انگریز،فرانسیسی ،چینی ودیگر نے کتابیں لکھی ہیں کہ وہ یہاں جاسوس یا دیگر شکل میں گھومے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ افغان ایک ملن سار قوم ہیں اگر دہشتگردی کی کوئی معنی نکلتاہے تو ہمارے وطن پر پہلی دہشتگردی یونان کے سکندر اعظم نے کی تھی جو ارسطو کے شاگرد تھے ،محمودخان اچکزئی نے کہاکہ افغان جنگ میں عرب ہو یا یہود یا کوئی بھی ہر کسی نے یہاں حصہ لیاہے ،40سال اگر کسی ملک پر جنگ مسلط ہوں تو ان کی تعلیم ،زندگی کا کیا حال ہوگا، ہمارا جغرافیہ ہمارے گلے پڑ گیاہے ،دنیا جہاں کے لوگ یہاں آتے تو ہمارے وطن سے گزر کر جاتے تو ہم کیا کرتے انہیں چومتے کہ آپ ہمارے گھر آرہے ہیں ،وطن کو آگ لگا رہے ہیں حالانکہ اقوام متحدہ کاقانون یہ کہتاہے کہ بہتر شخص وہ ہے جو اپنے وطن کادفاع کرتاہے . محمود خان اچکزئی نے کہاکہ محسود کو علاقے سے باہر منتقل کیا انسان دہشتگرد ہوتاہے گھر ،مارکیٹ یا بنگلے تو دہشتگرد نہیں ہوتی ،شمالی وزیرستان میں ایسے بازار تھے جن 10،دس ہزار دکانیں ہوا کرتی تھی وہ مٹی میں ملادئےے گئے ،قبائلی علاقوں میں مذہبی رہنماء،سینیٹرز،اراکین اسمبلی ،قومی مشران تقریباََ13سو لوگوں کو فرداََ فرداََ قتل کیاگیا، یہ علاقہ یا نہیں تھاکہ اس میں کوئی بھی شرکت کرسکتا تھا یہاں پولیٹیکل ایجنٹ کے بغیر کوئی سانس نہیں لے سکتے تھے ،ہزاروں قبائل وزیر، محسود ودیگر اپنی جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں،انہوں نے کہاکہ ایک مسائل ہیں کہ وزیرستان میں محسود،وزیر، بیٹنی اپنے مسائل بیان کرینگے کہ انہیں کونسے مشکلات کاسامنا ہے ، ہم خیرات نہیں مانگتے لوگوں نے ہمیں قتل کیا دنیا جہاں کے بم استعمال ہوئے ،اگر انسانیت کو کوئی تسلیم کرتاہے جیسے کہ دوسرے جنگ عظیم میں اعلان ہواکہ یورپ کو دوبارہ بنایاجائے گا، پشتونوں کو دنیا نے قتل کیاہے افغانستان کا یہ حق ہے کہ وہ اس وطن کو بنائیں ،اگر عمران خان یا کوئی اور کہتاہے کہ افغانستان میں بھوک وافلاس ہے خیرات دیں تو یہ خیرات وہ اپنے آپ کو دیں ،انہوں نے کہاکہ آج جن مسائل پر بات کررہے ہیں وہ تمام باتیں پارلیمان کے سامنے رکھاگیاہے احسن بن صباح جیسی تحاریک صرف پاکستان نہیں پورے وطن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا یہ ریکارڈ پر20سال پہلے کی ہے ،ہم جرگے کی میزبان ہے مسائل وہ لوگ بیان کرینگے جن پر گزرے ہوں ،12مئی کو پشتونوں کو کس قصور کے تحت کراچی میں قتل کیاگیا ،گزشتہ ہفتے ایم کیوایم کا وفد کوئٹہ آیاتھا وکلاءنے ایم کیوایم کابائیکاٹ کیاتھا پھر ایک شخص نے یہ بیان دیاتھاکہ ہم معافی مانگتے ہیں ہم اس دن استعمال ہوئے یہ ایسا ہے جیسا کہ امریکہ کہے کہ ہم عراق میں دھوکہ ہوئے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہمارے ساتھ جو زیادتی ہوئی وہ بہت گہری ہے ،قومی مشران قتل ہوئے ،مولانافضل الرحمن ،آفتاب شیرپاﺅ اور اسفندیار ولی خان پر حملے ہوئے ،بحیثیت قوم ہمیں چاہےے کہ ہم بیٹھیں اور اپنا حق مانگیں ،میری ذاتی ایک تجویز ہے کہ یہ جرگہ مستقل ایسا ادارہ بنائیں جیسا کہ افریکن نیشنل کانگرنس ہوں جس میں ماہرین ،صحافی ،دانشور ودیگر وطن کی تقسیم ودیگر مسائل اور پشتون وطن جو بغیر مشورے کے پاکستان میں شامل کیاگیاہے ،امریکہ نے افغانستان میں 20سال گزارے ،افغانستان پر جس کی حکومت ہوں دنیا اور افغان تعاون کرے کہ وہ اپنے استقلال کی حفاظت کریں ،پشتونخوامیپ کی تجویز ہے کہ افغانستان میں ضرورت اس امر کی ہے کہ طالب اس اقدام کو بالکل جرم تصور کیاجائے کہ کوئی بھی بندوق کی نوک پر حکومت قبضہ کرے ،طالبان افغانستان میں جرگہ اور لویہ جرگہ کی اہمیت سے آگاہ ہے ،لویہ جرگہ بلائیں کہ وہ افغانستان کے معاملات کو کیسے چلائیں ،ایک دوسرے کو آگے بڑھنے کیلئے تعاون کی ضرور ت ہے ،انہوں نے کہاکہ سیاست جذبات کاکام نہیں ڈیورنڈ لائن اس لائن کا جھگڑا،پاکستان اور بھارت ،بھارت اور چین ،افغانستان اور پاکستان کے درمیان بھی ہیں ،چین اور بھارت تمام تر اختلافات کے باوجود آگے بڑھ رہے ہیں پاکستان اور ہندوستان بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرے ،پاکستان اور افغانستان بھی تعاون کرے ،مسئلہ ڈیورنڈ لائن نہیں بلکہ خاردار تار ہے ،یہ تاریخ ہے اور گندمک معاہدہ موجود ہیں ،جو خاردار تار لگائی گئی ہے اس سے پہلے یہاں اولس کا ایک دوسرے کے ہاں آنا جانا لگا رہتاتھا جبکہ آفیشل پاسپورٹ پرآتے جاتے تھے خاردار تار ہمارے لوگوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے تمام افغان متحد ہوں کہ اس خاردار تار کو ہٹائیں ،اگر ماننے یا نہ ماننے کی بات ہوں تو صرف وقت کا ضیاع ہے لیکن یہ اولس کو تقسیم کرتاہے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ پاکستان کے آئین کے 280آرٹیکل ہیں لیکن قبائلی علاقوں پر4قانون لاگو ہیں اور پاکستان کے ساتھ 4قانون کا رشتہ ہے ،پاکستان کے انڈیپنڈنٹ ایکٹ پاکستان کے وجود کے جو علاقے بیان کرتاہے اس میں پاکستان میں پنجاب، این ڈبلیو ایف پی ، سندھ ،برٹش بلوچستان ہوں اس میں نہ تو قلات ،خاران اور لسبیلہ ،مکران کا ذکر ہے نہ ہی قبائل کا ذکر ہے ،لارڈ بیول نے 46ءمیں ایک جرگے سے کہاکہ ہند میں جو جرگہ چل رہاہے اس کا آپ سے کوئی معاملہ نہیں ان قبائل کوجمہوری کیاجائے یہ آزاد لوگ ہیں ،فاٹا اگر اپنی خواہش پر ہمارے ساتھ شامل ہوناچاہتے ہیں تو ٹھیک لیکن فاٹا کاآئینی حیثیت ہم سے اوپر ہیں ہم پاکستان کے ساتھ 280آرٹیکل سے منسلک ہیں ،پاکستان کے انڈیپنڈنس ایکٹ میں بھی اس کو پاکستان کے ساتھ نہیں دکھاگیاہے قبائل اگر اپنی پوزیشن واضح کرتی ہے تو یہ 7ایجنسیاں اپنامنتخب پارلیمنٹ ہوگی گورنر ہوگا جو صدر پاکستان سے تعلق رکھے گا ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اباسین پر ہمارا حق ہے کیا ہم صرف بارش کے پانی پر انحصار کرے ،کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اس دریا کو کسی اور طرف لے جائیں ہر پشتون کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ،تمباکو اور کان کی بات ہے کروڑوں روپے کا ٹیکس مرکز لے رہاہے ،خٹک کے علاقوں میں گیس اور پیٹرول کے ذخائر پیدا ہوئے ہیں لیکن یہ کسی اور جگہ ریفائنری سے نکلے گا ،یہ تمام باتیں بحیثیت قوم پشتون دنیا اور پاکستان کے سامنے بحیثیت انسان اپنی بات رکھیں ،اپنے وسائل پر اتنا اختیار دیں جتنا آئین پاکستان نے دیاہے ،آئین میں لکھاہے کہ اگر کسی علاقے میں معدنیات ہوں تو سب سے پہلے اس علاقہ کا حق ہے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ پشتون تو پاگل نہیں کہ وہ سوات جیسا خوبصورت وطن چھوڑ کر کوئٹہ کے کانوں میں زندگی کی بازی ہار جائیں یا دبئی کے سخت گرمی میں اپنی جان دیں اگر سعودی عرب کے پیٹرول اسلام کے شریک ہیں تو ہمارے بھی اسلام کے شریک ہیں اگر ہر کسی کے وسائل اپنے ہیں تو ہمارے بھی اپنے ہیں سب نہیں تو کم از کم اتنے وسائل چاہےے کہ ہمارے وطن کا بچہ اور جوان اس سے مستفید ہوں ،سندھ اگر پاکستان سے اپنا حصہ مانگ رہاہے تو 80لاکھ پشتونوں کو اپنا حصہ مان رہاہے لیکن یونین کونسل ،صوبائی اور مرکز میں ہمیں کوئی حصہ نہیں دے رہا ،اگر آئین کی بات کی جائے تو 10لاکھ کے حساب سے 10ارکان قومی اسمبلی سندھ میں پشتونوں کا حق ہیں ہم مسافر ہوکر دوسروں کے ملک بنائیں اور لوگ ہمیں دہشتگرد ٹھہرائیں ،ہم نے پشتونخوا وطن کے ہر مکتبہ گجر،گلگتسانی ،سرائیکی ،ہندوکو،کوہستانی سمیت دیگر کو دعوت دی ہے ،جرگے میں شرکت کیلئے کسی پر یہ پابندی نہیں کہ وہ کسی کو دعوت نہ دیں ،ہم نے سب کے سامنے رکھاہے کہ ہم صرف میزبان ہے کہ ان کی پارٹی میں جس بھی مسلک کے ماہر ہیں وہ آئیں جرگہ کے سامنے اپنی بات رکھیں . پشتون کو چاہےے کہ اب متحد ہوکر اپنے مسائل کا حل نکالیں لیکن لوگ نہ تو ہمیں چھوڑتے ہیں اور نہ ہی اس ملک کو بنانے دے رہے ہیں ،اسٹیبلشمنٹ سیاست سے دور ہوجائیں یہ وطن معدنیات سے مالا مال لیکن لوگوں کو مشکلات کاسامناہے . س

. .

متعلقہ خبریں