ماہرین نے دریافت کیا کہ حقیقی زندگی میں کرنسی نوٹوں سے لوگوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے . کرنسی نوٹوں اور سکوں پر کرونا وائرس کتنے عرصے تک موجود رہتا ہے، اس کو جاننے کے لیے ماہرین نے متعدد یورو کرنسی کے سکوں اور نوٹوں پر وائرس سلوشنز لگا کر دیکھا کہ کتنے عرصے تک وائرس متعدی رہتے ہیں . نوٹوں کے ساتھ اسٹین لیس اسٹیل کی سطح پر بھی وائرل ذرات کے متعدی ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی . نتائج سے معلوم ہوا کہ اسٹین لیس اسٹیل پر وائرس 7 دن بعد بھی متعدی تھا، مگر 10 یورو کے بینک نوٹ پر وہ صرف 3 دن میں مکمل طور پر غائب ہوگیا . 5 سینٹ، 10 سینٹ اور ایک یورو کے سکوں پر بالترتیب 6 دن، 2 دن اور ایک گھنٹے بعد متعدی وائرس کو دریافت نہیں کیا جاسکا . ماہرین کے مطابق 5 سینٹ میں اتنے کم وقت پر وائرس ختم ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ کاپر سے بنے ہوتے ہیں، جن پر وائرسز زیادہ مستحکم نہیں رہ پاتے . تحقیق کے نتائج اس سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق کووڈ کے بیششتر کیسز کی وجہ منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ہوا میں موجود ذرات ہوتے ہیں . . .
(قدرت روزنامہ)ابتدا میں کرونا وائرس کے بارے میں خیال کیا جاتا رہا کہ یہ کرنسی نوٹوں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے تاہم اب اس حوالے سے نئی تحقیق سامنے آگئی ہے . یورپین سینٹرل بینک اور جرمنی کی روہر یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک تحقیق میں جو جریدے جرنل آئی سائنس میں شائع ہوئی، اس بات کی جانچ پڑتال کی گئی کہ حقیقی زندگی کی صورتحال میں کرنسی نوٹوں پر موجود وائرل ذرات جلد پر منتقل ہونے پر کس حد تک متعدی ہوتے ہیں .
متعلقہ خبریں