کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتون قومی جرگے کے سربراہ نواب محمدایاز خان جوگیزئی نے کہاہے کہ پشتونوں کو اپنی حالت بدلنے کیلئے نکلنا ہوگا، وزیرستان میں ضرب عضب کے نام پر غریب پشتونوں کے گھر مسمار کئے گئے جن بدمعاشوں کیلئے آپریشن اعلان ہوا 6ماہ بعد فوج بھیجی گئی اورہ وہ بدمعاش دنیا کے دوسرے کونے تک پہنچ گئے تھے ،اربوں ڈالر قرض ہمارے نام پر لیاجاتاہے لیکن ایک روپیہ بھی ہمارے اوپر استعمال نہیں ہوتا جبکہ سود کی ادائےگی میں نہ صرف ہم بلکہ ہماری نسلیں شامل ہونگی اور وہ یہ قرض ادا کرتے رہیںگے ،ہمارے وطن کی معدنیات سے پنجاب کے لوگوں نے محلات کھڑے کئے لیکن ہم آج بھی بے روزگاری ،بھوک وافلاس اور غربت جیسے مسائل کاسامنا کررہے ہیں ،پشتونخوا وطن کے مسائل اتنے زیادہ ہے کہ اس پر سالہاسال بولاجائے تو یہ ختم نہیں ہونگے . ان خیالات کااظہار انہوں نے بنوں میں پشتون قومی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا .
نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ پشتون اولس کے جمہوریت اور اسمبلی سے قبل قانون ،اسمبلی جرگہ ہوا کرتی تھی اسی جرگے کے ذریعے لوگوں کے مسائل حل کئے جاتے تھے پھر احمد شاہ بابا یا میروائس نے جرگہ کے ذریعے بھارت اور ایران ودیگر پر حکمرانی کرتے تھے لیکن آج میروائس اور احمد شاہ بابا کا یہ کام اس جگہ تک پہنچا ہے کہ دو وقت کی روٹی کیلئے وہ اپنا وطن چھوڑ کر عرب یا سندھ کی گرمی میں پولیس کے ڈنڈے کے نیچے اپنی زندگی گزاررہے ہیں اور اپنے بزرگ والدین اوربچوں کو پیچھے چھوڑ کرآیاہے ،اس جرگہ کو روزمرہ کے جلسے اور جلوس کی طرز پر نہیں لینا چاہےے ہمیں اس کیلئے ایسی بنیاد رکھنی چاہےے جیسا کہ افغانستان میں لویہ جرگہ ہو ،صوبے ،ڈویژن اور ضلع کی سطح پر جرگے ہوں ،بعض مسائل ریاست کے ساتھ جبکہ بعض مسائل پشتونوں کے آپس کے درمیان ہیں ،آپس کے درپیش مسائل میں سالوں بعد کسی کوانصاف نہیں ملتا اس کا مطلب یہ ملک زورآور اور سرمایہ داروں کیلئے بنا ہے جس میں غریب کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے ،اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتاہے کہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلوں گا جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہیں کرتا ،جن مسائل کا ہمیں سامنا ہے اس سے ہر پشتون باخبر ہیں ،میں گزشتہ شب کسی کے گھر مہمان تھا لیکن ان کے لوگ عرب میں مسافروں کی زندگی بسرکررہے ہیں ہماری زندگی بدلنے کیلئے فرشتے نہیں آئیںگے ہمیں خود اپنی حالت بدلنا ہوگی ،جب دن رات ہمارے وطن کو بم ،جہاز ،ٹینک اور پردیسی ومجبوری پولیس کے ڈنڈے کے باوجود کچھ رقم لیکر اپنے لئے گھر بنایا لیکن ضرب عضب کے نام پر اس کو گرادیاگیا اگر آپ آپریشن کرینگے تو یہ خفیہ ہوناچاہےے اور اچانک حملہ کرناچاہےے آپ مطلوب لوگوں کو گرفتار کرینگے لیکن ضرب عضب کے نام پر یہاں میٹنگ ہوئی اور 6ماہ بعد وانا اور وزیرستان میں فوج بھیج دی گئی وہ مطلوب اور خطرناک لوگوں کو 6ماہ کی مہلت دی گئی وہ دنیا کے کونے تک پہنچ گئے لیکن ہمارے وطن پر جنگ مسلط کی گئی ہم ان بدمعاشوں سے مشکل میں تھے یہاں فوج کشی کی گئی کیا آپریشن اس طرح ہے ؟ اگر کسی جگہ شک ہے تو پھر جائیں آپ کو یہ حق ہے لیکن اگر دیوار کے سامنے ڈینامیٹ رکھ کر آپ کسی کو قتل کرتے ہیں تو اس کا کیا مقصد ہیں اس کامطلب آپ ہمارے اس غریب کے گھر کوتباہ کرناہے ،یہاں پشتونوں کیلئے دو کام منتخب کئے ہیں یا تو ہاتھ میں بیلچہ یا پھر کندھے پر کلاشنکوف ہوگی پشتون اولس کیلئے یہ دو چیزیں ہیں . دنیا جہاں کے نعمت یہاں موجود ہیں ،اس پہاڑی سلسلے کیلئے ہم نے جنگ کی ایک دوسرے کے سرکاٹیں سالوں مقدمے چلائے لیکن پھر ایک شخص جس کاتعلق نہ تو ہمارے زبان ،نہ ضلع نہ دوستور سے تعلق رکھتے ہیں اور ہاتھ میں دو لکھیر کا ایک خط اٹھا کرکہتاہے کہ یہ پہاڑی سلسلہ میں نے الاٹ کیاہے آپ کیلئے بیلچے اور ڈمپر آرہی ہے آپ میرے لئے کوئلہ اور کرومائٹ نکالیں ،مچھ سے لیکر دکی تک ان علاقوں سے کوئلہ نکل رہاہے ان پہاڑی سلسلوں پر جہاں سالوں سے ہم سالوں سے مقدمے چلارہے ہیں لیکن آج سے 50سے 60سال پہلے پنجاب کے لوگ جنہوں نے اپنی محلات ہمارے معدنیات سے بنائے اور پھر ہمیں چوکیدار رکھاہے . پشتون اولس کو فیصلہ کرناچاہےے کہ وہ اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں پھراس طرز غلامی کی زندگی بسر کرنے پر راضی ہیں بہت غلطیاں کیں اب مزید غلطیوں کی گنجائش نہیں ہے ،ہمارے علاقے میں 70فیصد آمدن زراعت سے وابستہ ہے اور زیر زمین پانی ٹیوب ویل کے ذریعے نکال کر زمینداری کررہے ہیں زیر زمین پانی جو 50فٹ پر نکل رہا تھا وہ اب 800فٹ نیچے سے نکال رہے ہیں ،ایک طرف آپ کی ضروریات بڑھ رہی ہے دوسری جانب آپ کی آمدن میں کمی آرہی ہے دوسری طرف پاکستان میں ٹیکسز لئے جارہے ہیں ،ہمارا صوبہ پاکستان کا رقبے کے لحاظ 47فیصد ہے لیکن ایک فٹ موٹروے نہیں ہے ،سود سے بڑی رقم لے لیالیکن سود ادا کرنے میں ہم شامل ہیں جبکہ ایک روپیہ بھی ہم پر خرچ نہیں کیاجاتا ہماری ،آئندہ اور مستقبل کی نسل اس سود کی ادائےگی کے ذمہ داری ہوگی ،ہمیں آپس کے جھگڑے ،تصادم اور رنجشیں ختم کرنے ہونگے ،ہمیں اپنے مسائل مل کر حل کرناہونگے ،جرگہ ان اجتماعی مسائل کے حل کیلئے ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس جرگے کے عمل کو جاری رکھیں اقوام کے درمیان رنجشوں کا خاتمہ اور بڑے پیمانے پر درپیش مسائل کیلئے متحد ہونا ہوگا کہ اب بس ہوگیا مزید ناانصافی برداشت نہیں کی جائے گی ہمارے علاقے میں دن بدن کرائم میں اضافہ ہورہاہے . زیارت میں 15سال پہلے ایک ایف آئی آر نہیں تھی لیکن آج زیارت میں تین بھائیوں نے ایک دوسرے کو قتل کردیا،بھائی کا بھائی پر اعتراض ہے ،ہمارے نام پر اربوں روپے قرض لیاجاتاہے لیکن کسی پشتون میں یہ ہمت نہیں کہ وہ اٹھ سکیں کہ یہ رقم آپ کہاں استعمال کررہے ہیں . پشتونخوا وطن کے مسائل اتنے زیادہ ہے کہ اس پر سالہاسال بولاجائے تو یہ ختم نہیں ہونگے .
. .