(قدرت روزنامہ)اتوار کو وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے شہر حافظ آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’یہ جو سب اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی، ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں عدم اعتماد جیتنا ہے، اس کے بعد انتخابی اصلاحات کرنی ہیں اور پھر شفاف الیکشن کروانے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو پنجاب کے شہر حافظ آباد میں ایک جلسے سے اپنے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن پر کڑی تنقید کی ہے۔
عمران خان نے ایک بار پھر لفظ نیوٹرل کہے بغیر کہا کہ ’اللہ نے اس بات کی اجازت نہیں دی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔‘
اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ’یہ جو سب اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی۔ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ بجائے حکومت کے گرنے کے یہ جو تین چوہے نکلے ہیں اب آپ ان کا شکار ہوتا دیکھیں گے۔‘
تاہم وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں نہ ہی کسی اپوزیشن رہنما کا نام بگاڑا اور نہ ہی لفظ نیوٹرل کی تشریح کی۔
خیال رہے اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیاسی رہنماؤں کے نام بگاڑنے پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن اچھا ہوتا وہ سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 11 ترجمے کے ساتھ پڑھ لیتے۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ سیاستدانوں کو مشورہ ہے سیاست میں شائستگی، رواداری کا دامن نہ چھوڑا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عوام کی فلاح کے لیے چار سو ارب روپے خرچ کیے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ’ہمیں عدم اعتماد جیتنا ہے، اس کے بعد انتخابی اصلاحات کرنی ہیں اور پھر شفاف الیکشن کروانے ہیں۔‘
ان کے مطابق وزیر اعظم پر پاکستان کے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ وزیراعظم اپنی گنتی پوری کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، دھاندلی کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق وزیر اعظم گھبرا گئے ہیں اور گالی دینے پر اتر آئے ہیں، انھیں شکست نظر آ رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے عمران خان کو جلد قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا چیلنج دیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ اپنی تقریر میں کس کو جانور کہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہاری ہوئی ٹیم گالی دیتی ہے اور بال ٹمپرنگ کرتی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جانا چاہیے، پارلیمان کے ممبران کو ان کا ووٹ کا حق دیا جانا چاہیے۔
انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ’عمران غیر جمہوری آدمی ہے فکسڈ میچ پر یقین رکھتا ہے۔‘
انھوں نے درخواست کی ہے کہ ’چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ وزیر اعظم کے بیانات کو سنیں۔ بلاول بھٹو نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس چند دن رہ گئے ہیں وہ کیسے اگلے منصوبوں کا اعلان کرسکتے ہیں۔
قوم امر باالمعروف پر کھڑی ہوتی ہے: عمران خان
عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ تم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو گے اور برائی کے خلاف کھڑے ہوگے۔ ان کے مطابق اس بات کی اجازت نہیں دے گئی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔ قوم برائی کے خلاف نہیں کھڑی ہو گی تو آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
وزیر اعظم کے مطابق جب آپ ’ظلم کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے تو ظلم بڑھ جائے گا۔ جب آپ کرپشن پر آواز نہیں اٹھاؤ گے تو پھر کرپشن بڑھ جائے گی۔ ان کے مطابق معاشرے میں سیکس کرائم بڑھتی جا رہی ہے۔ احتساب کے ڈر سے تم چور اکھٹے ہو گئے ہو۔
عمران خان کے مطابق ایک طرف مجرم ملک کی ریاست کو گرانے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔۔ تو ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنا۔ عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے، عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، الیکشن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ قوم اس کا مقابلہ کرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے اور آلو کی کیا قیمت ہے۔ میں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کے لیے آیا ہوں۔‘ ان کے مطابق قائد اعظم کے بعد کوئی لیڈر نہیں جو بتائے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا۔
ان کے مطابق انھوں نے پہلی بار 70 برس میں ایک نصاب لے کر آئے ہیں۔ ’ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ قوم بنانے کے لیے آپ کو ایک نصاب چائیے۔‘
انھوں نے کہا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ایروسپیس کی ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور خود اپنے جہاز بنائیں گے۔ ان کے مطابق اس سے قبل کسی نے اس طرف سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارے پاس اتنے پروفیشنل ہیں تو ہم اپنے جہاز کیوں نہیں بناتے؟
وزیر عمران خان نے اپنے دور میں کیے جانے والے اقدامات کی ذکر کیا۔
’ہم سب سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں مگر اپنے ملک کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘
قائد اعظم ایک غلام ہندوستان میں ایک آزاد لیڈر تھا۔ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا تھا۔ مسلمانوں کو ان کی طرف سے دیکھ کر فخر محسوس ہوتا تھا۔ ہمارے وزیر اعظم امریکی صدر کے سامنے پرچی پکڑ کر بیٹھا ہوتا ہے اور ’کانپیں ٹانگ‘ رہی ہوتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ جو ہمیں دھمکیاں ملتی ہیں اور ہندوستان کا ایک میزائل بھی آ گیا۔ پاکستان نے بڑی حکمت سے اس کا جواب دیا ہے۔ پاکستان ایک صحیح رستے پر چل پڑا ہے۔ اگلے ڈیڑھ سال میں مزید ترقی کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ یورپی یونین نے ایک خط لکھا تو میں نے پوچھا کہ کیا تمھاری یہ جرات ہے کہ کسی اور کو یہ خط لکھو گے۔ جب میں نے یورپی یونین پر تنقید کی تو اس پر دو تین بیانات آ گئے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ’عمران خان نے بڑا ظلم کر دیا ہے۔‘ عمران خان کے مطابق یورپی یونین نے جو کیا وہ ہماری خودادری کے منافی ہے۔
عمران خان نے قومی اسملبی میں قائد حزب اختلاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جب کوئی گورا آتا ہے تو شہباز شریف کوٹ ٹائی پہن لیتا ہے۔‘
عمران خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ وہ مغرب کو سب سے زیادہ جانتے ہیں اور جو لوگ ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ ان کی عزت نہیں کرتے۔ جو اپنی قوم کے لیے کھڑا ہوتا ہے وہ ان کی عزت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق دنیا اس انسان کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتی ہے۔ جو انسان یہ ملک اپنی عزت نہیں کرتا، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔
عمران خان کے مطابق 2008 سے 2018 تک اس ملک نے چار ہزار سے زائد ڈرون حملے کیے جس کے لیے ہم جنگ لڑ رہے تھے۔ آصف زرداری اور نواز شریف نے ایک بار بھی اس مذمت نہیں کی۔ عمران خان کے مطابق انھوں نے ہر جگہ دنیا میں اس پر بات کی اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
عمران خان نے الطاف حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آپ نے ایسے شخص کو پناہ دے رکھی ہے جس نے کئی پاکستانیوں کا قتل کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں گے کہ ہم ان کو ڈرون حملے کر کے مار دیں۔ ان کے مطابق کوئی بھی ملک جب اس کی اجازت نہیں دیتا تو کیا ہم ان کے ’کمی‘ ہیں کہ وہ یہاں آ کر حملے کریں گے۔
ان کے مطابق وہ امریکہ سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہمیں عزت دی ہے اور ہمیں جہاز دیے۔ ان کے مطابق ’جب ہم روس گئے تو روس کے صدر نے تین گارڈ آف آنر دیے۔ عزت دی اس کی۔ ان کے مطابق جب میں ٹرمپ سے ملنے گیا تو اس نے عزت کی کیونکہ اس کو پتا تھا کہ یہ دو نمبر آدمی نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ کھبی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دیں گے۔
ان کے مطابق 15 برس بعد 22 تاریخ کو تمام اسلام ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہم سب سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں مگر اپنے ملک کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد: کامیابیوں کے آخری مراحل میں ہیں، فضل الرحمان، دو دن بعد پوزیشن مزید واضح ہو جائے گی، شیخ رشید
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سیاسی درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور ہر روز کی طرح اتوار کو بھی اپوزیشن اور حکومتی رہنما اپنی اپنی کامیابی اور بہتر پوزیشن کے دعوے کر رہے ہیں۔
اتوار کو وزیرِ داخلہ شیخ رشید اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن جماعتیں ’کامیابیوں کے آخری مراحل میں ہیں‘ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’15 مارچ کے بعد عمران خان کی پوزیشن مزید بہتر اور واضح ہو جائے گی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان کہیں نہیں جا رہے ہیں اور وہ اپنے پانچ سال پورے کریں گے۔
اپوزیشن کے دعوؤں سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کا کام ہی یہی ہے کہ جو وہ کر رہی ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم بھی ایسی بڑھکیں مارتے تھے۔‘
شیخ رشید کے مطابق ابھی سپیکر صاحب نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس دن اجلاس بلانا ہے۔ ان کے مطابق سپیکر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جو بھی کریں گے ان کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے اتحادی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انسان کو امتحان کے وقت دوستوں کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو گا اللہ بھی اس کو عزت دے گا اور قوم بھی اس کو عزت دے گی۔‘
شیخ رشید نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں چٹان کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہوں، سائے کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘
’عمران خان دس لاکھ نہ لاؤ ہمت ہے تو 172 پورے کر لو‘
مولانا فضل الرحمٰنکو جب ایک صحافی نے شیخ رشید کے اس عزم کے بارے میں بتایا تو انھوں نے کہا بالکل صحیح وہ رائی کے پہاڑ کی طرح ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے ان کی جانب سے ڈی چوک پر جلسے کے انعقاد سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’معاملات عمران خان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، دس لاکھ نہ لاؤ بلکہ ہمت ہے تو 172 پورے کر لو۔‘
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’عوام کو چھینا گیا مینڈیٹ واپس دلوانے کا وقت آ گیا ہے، یہ تاثر دور کیا جائے کہ ووٹ کہیں اور پڑتا ہے اور فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اسٹیبلشمنٹ کو پارٹی تبدیل کرنے کا نہیں بلکہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنے کی بات کرتے ہیں۔
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی درآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔…
پشاور(قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف ایسٹ کے نائب صدر عباس خان نے عہدے سے استعفیٰ…
لاہور(قدرت روزنامہ)استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چودھری نے کہاہے کہ کے پی کے عوام…
لاہور(قدرت روزنامہ)نامور مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر ردعمل…
ہنزہ (قدرت روزنامہ) ہنزہ میں مسافر بس بے قابو ہو کر کھائی میں جاگری ،جس…
کراچی(قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان بدامنی کا متحمل نہیں…