اسلام آباد کامخصوص مائنڈ سیٹ بلوچوں کو اہمیت دینے کو تیارنہیں، ڈاکٹر مالک بلوچ

تربت (قدرت روزنامہ) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان کومستحکم بنانے اورسیاسی ومعاشی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کرکام کریں، بلوچستان مسئلہ کا واحد حل مذاکرات ہیں، اب بھی بہت سے عناصرنہیں چاہتے کہ بلوچستان میں استحکام آئے،75سالوں سے اسلام آباد کامخصوص مائنڈ سیٹ بلوچ اوربلوچستانی کو اہمیت دینے کو تیارنہیں، ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز تربت پریس کلب کے پروگرام گند ءُ نند سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کی بیوروکریسی، ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدان بلوچستان کی اسٹریٹی جیکل اہمیت اور وسائل کو اہم سمجھتے ہیں مگر بلوچ اوربلوچستانی کو اہمیت دینے کوتیارنہیں،جب تک بلوچ اوربلوچستانی کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے تب تک کوئی بھی اقدام کارآمد نہیں ہوسکتی، اب تک بلوچستان کے عوام کو حق حاکمیت نہیں دی گئی، ہمیں اپنے نمائندے چننے کا اختیارنہیں، بلوچستان پر نیم قبائلی اورنیم جاگیردارانہ نظام کو برقرار رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ یہاں کے عوام سیاسی ومعاشی طورپر ایمپاورنہ ہوسکیں، انہوں نے کہاکہ بلوچ ہزار ہا سالہ تاریخ ہے،بلوچ مہرگڑھ جیسی قدیم تہذیب کی وارث ہے، پاکستان ایک کثیر القومی ریاست ہے، بلوچ کے وسائل کے ساتھ ساتھ بلوچ کی قومی تشخص خطرے میں ہے، بلوچستان میں جنرل مشرف نے جو آگ لگائی تھی 20سالوں سے لگی یہ آگ برقرار ہے، نوجوان لاپتہ کئے جارہے ہیں مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، بلوچستان کے مسئلہ کا واحدحل مذاکرات ہیں نیشنل پارٹی نے اپنے دورمیں مذاکرات کی کوشش کی جس میں خاطرخواہ پیش رفت بھی ہوئی وہ سلسلہ پھر رک گیا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اچھے نہ ہیں، ہمسایوں سے تعلقات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے ملک عدم استحکام کا شکار ہے، بلوچستان میں اس وقت جتنی عدم استحکام ہے وہ کہیں نہیں ہے، ملک میں سیاسی بحران ہے، معیشت تباہ ہے ماہرین معاشیات کے مطابق ملک دیوالیہ کرچکی ہے، خارجہ پالیسی ناکام ہے،پاکستان روزبروز عالمی سطح پر تنہائی کا شکارہورہاہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہاں جو بھی آتاہے وہ نیشنل پارٹی کے ترقیاتی کاموں کی تعریف کرتاہے کیونکہ نیشنل پارٹی نے مختصرمدت میں محدود وسائل کے ساتھ ایماندارانہ طورپر کام کیا، انہوں نے کہاکہ ملک میں غیرجانبدارانہ وصاف وشفاف الیکشن ضروری ہیں، عوام کی رائے کااحترام لازمی ہے، شفاف الیکشن ہوئے تو نیشنل پارٹی بلوچستان میں ایک بارپھر اچھی پوزیشن حاصل کرسکتی ہے، انہوں نے کہاکہ الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جاسکتی ہے، جبکہ پی این پی عوامی اوربی این پی عوامی شخصی پارٹی ہیں جو ایک ایک حلقہ تک محدودہیں، انہوں نے کہاکہ نیم خواندہ سماج میں اقتدار سیاسی پارٹیوں کیلئے ایک بڑا چیلنج ہوتاہے کیونکہ مسائل اور عوام کے توقعات حدسے زیادہ اور وسائل انتہائی محدود ہوتے ہیں تاہم دور اقتدارمیں ہم نے حتی الامکان زیادہ سے زیادہ ڈلیورکرنے کی کوشش کی، امن وامان بحال کرایا، تعلیمی بجٹ کو4فیصد سے بڑھاکر24فیصدکرایا، یونیورسٹی، میڈیکل کالجز ودیگر اعلیٰ وفنی تعلیمی اداروں کی بنیاد ڈالی، انہوں نے کہاکہ ہم جمہوری پارلیمانی سیاسی جدوجہد کے قائل ہیں، حق حاکمیت، ساحل وسائل اور قومی حقوق کے دفاع کیلئے جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بی ایس او نے نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کو قیادت دی ہے انسرجنسی نے بی ایس اوکومتاثرکیاہے، سابقہ ادوارمیں 80فیصد طلباءسیاسی عمل کا حصہ ہوتے تھے مگر اب یہ شرح تشویشناک حد تک کم ہے طلباءمیں سیاسی کلچربہت کم ہے اگر طلباءاسی طرح سیاسی جدوجہد سے دوررہے تو اشرافیہ کا پارلیمنٹ میں جانے کا راستہ صاف ہوجائے گا انہوں نے مکران میں بجلی بحران کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو درپیش بنیادی مسائل کے مستقل حل کیلئے سنجیدگی کافقدان ہے بلوچستان کی بجلی ضرورت 2000 میگاواٹ ہے مگر صرف حب کوپاورپروجیکٹ 1200میگاواٹ اور اوچھ پاور پروجیکٹ IIسے 1200 میگاواٹ بجلی پیداہوتی ہے، مکران کو نیشنل ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرانے کیلئے ہم نے اپنے دور بیسیمہ تاپنجگور ٹرانسمیشن لائن منظورکرائی تھی مگر اس مد میں ہرسال انتہائی کم فنڈز رکھے جاتے ہیں جس سے یہ منصوبہ طول پکڑرہاہے، انہوں نے کہاکہ اس وقت ہماری اپنی کوئی معیشت نہیں ہے ہم ایک کنزیومر سماج ہیں، ہرچیز باہر سے آتی ہے ہماری اپنی پیداوارنہیں ہے،یہاں کی معیشت کومستحکم بنانے کیلئے بارڈر ٹریڈ کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے ریگولرائز کئے بغیر مستقبل میں بارڈر پرانحصار نہیں کیاجاسکتا کیونکہ جب ایران پرمعاشی پابندیاں اٹھ جائیں تو بارڈر ٹریڈ کی صورتحال یکسر بدل جائے گی، ہیومن ریسورس بڑھانے کی ضرورت ہے، ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے حوالے سے آئی ٹی کا شعبہ انتہائی کارآمد ثابت ہوسکتاہے، یہاں الگ سے آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کی ضرورت ہے، زراعت کے فروغ اوراسے جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے دیرپا اقدامات کی ضرورت ہے، ہمیں سمال انڈسٹریز کی طرف بڑھنا ہوگا انہوں نے کہاکہ اگرنیشنل پارٹی کو آئندہ اقتدارمیں آنے کا موقع ملا تو بے روزگاری کاخاتمہ ترجیحات میں ہوگا، پرائیویٹ سیکٹر پربھرپورتوجہ دی جائے گی، اس حوالے سے نیشنل پارٹی کا منشورتیارکیاجارہاہے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ گلزاردوست ایک جمہوری جدوجہد کررہے ہیں انہوں نے گوکہ ہم سے مشورہ نہیں کیاہے مگر ہم ہرجمہوری جدوجہد کے حق میں ہیں اگر اس جدوجہد کے نتیجے میں لاپتہ افراد بازیاب ہوں تو اچھی اور خوش آئند بات ہوگی، انہوں نے کہاکہ کیچ میں اس وقت5ایم پی اے ہیں سب وزیر ہیں اربوں روپے کے فنڈز انہیں ملتے ہیں مگر کہیں پرکوئی کام نظرنہیں آتا، اس موقع پرنیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن نثار احمدبزنجو، ضلعی صدرمشکورانور، وحدت ورکنگ کمیٹی کے رکن بلخ شیرقاضی، طارق بابل، ناصررند، غلام محمدبزنجو، حفیظ علی بخش، اکرام گچکی، ناکوسیف اللہ،عبدالمجید، شکیل اورنگزیب، بہارہاشم،شہزاد غفار، ماسٹراقبال بلوچ،گلزارکریم ودیگربھی موجودتھے .

.

.

متعلقہ خبریں