اپوزیشن تحریک واپس لے، دیکھتے ہیں بدلے میں کیا دیا جاسکتا ہے،فواد چوہدری

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مشورہ دیا ہے . نجی ٹی وی کو انٹرویو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارا ڈی چوک پر جلسہ ہوگا جس میں ان شاء اللہ 10 لاکھ لوگ ہوں گے، جلسے سے ایک چھوٹا سا ریفرنڈم بھی ہو جائے گا، اس جلسے سے گزر کر اسمبلی میں ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں کو جانا ہوگا اور واپسی بھی اسی مجمع سے گزر کر ہو گی .

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ہے، پی پی

کا پنجاب میں کوئی چانس نہیں ہے، نواز شریف نے مشکل وقت میں کیے وعدے کبھی اپنے اچھے وقت میں پورے نہیں کیے، ان کی 1988 کی سیاست دیکھ لیں، چاہے ق لیگ سے ہمایوں اختر گروپ جو ن لیگ میں ضم ہوا اسے دیکھ لیں، ٹکٹوں کی باری آئی تو یہ مکر گئے، ہمایوں اختر آج بھی نواز شریف کے دستخط والا معاہدہ اٹھائے پھرتے ہیں . وفاقی وزیر نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن میں تلخیاں پیدا ہو گئی ہیں، زبان میں بھی تلخیاں پیدا ہو چکی ہیں، ایسا نہ ہو کہ ووٹنگ کے دن تلخیاں اتنی بڑھ چکی ہوں جس کا نقصان پاکستان کو ہو . ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں انہیں بدلے میں کیا دیا جا سکتا ہے . فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا، 18 ویں ترمیم کے بعد ایمرجنسی کے اختیارات محدود ہیں . دوسری جانب پاکستانی شہریوں کی اکثریت وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر یقین رکھتی ہے ، 62فیصد شہریوں کا ماننا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت حالیہ سیاسی صورتحال پر قابو پا لے گی جبکہ80فیصد پاکستانی اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرے گی اور کوئی مڈ ٹرم انتخابات نہیں ہوں گے . پلس(PULSE) کنسلٹنٹ نے وزیراعظم عمران خان کے یکم مارچ کو قوم سے خطاب اور ریلیف کے اقدامات ،ملک کی حالیہ سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے عوامی رائے معلوم کرنے کے لئے ملک بھر میں سروے کیا جس میں 16تا 55سال کی عمر کے افراد سے سوالات اور انٹرویوزکئے گئے جن میں دیہی اور شہری علاقوں کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے . سروے نتائج کے مطابق ہر 10میں سے 6(62فیصد) لوگوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت حالیہ سیاسی صورتحال پر قابو پا لے گی جبکہ سروے میں شریک 10میں سے صرف 2یعنی (23فیصد ) افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ عدم اعتماد کی وجہ سے وزیراعظم عمران خان کی حکومت ختم ہو سکتی ہے اور 15فیصد افراد نے اس پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا . پلس کنسلٹنٹ کی جانب سے جاری سروے میں کہا گیا ہے کہ 80فیصد پاکستانی اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرے گی اور کوئی مڈ ٹرم انتخابات نہیں ہوں گے . سروے نتائج کے مطابق 13فیصد لوگ وسط مدتی انتخابات کی توقع رکھتے ہیں جبکہ سروے میں شامل 7فیصد افراد نے اس پر اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا . قوم سے یکم مارچ کو اپنے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نےکہا تھا کہ دنیا بھر میں افراط زر کی شرح اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود حکومت نے ٹیکس محصولات میں موثر اور بھرپور اضافہ کے نتیجہ میں عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے . وزیراعظم کے اس فیصلے اور تقریر کے حوالے سے جب عوامی رائے جاننے کے لئے سروے میں سوال کیا گیا تو سروے میں شریک 10فیصد افراد نے اس سے مکمل اتفاق کیا جبکہ 42فیصد جزوی متفق تھے . اس طرح وزیراعظم کے دعویٰ سے اتفاق کرنے والوں کی شرح 52فیصد رہی ہے . مزید برآں 42فیصد لوگوں نے وزیراعظم کے دعویٰ سے عدم اتفاق کیا وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10فیصد کمی کے اقدام کے حوالے سے 8فیصد نے اس کو بڑا ریلیف اور 41فیصد نے مناسب ریلیف قرار دیا اس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے فیصلہ پر مجموعی طور پر 49فیصد افراد نے اطمینان کا اظہار کیا، 48فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی زیادہ اثر نہیں پڑے گا تاہم تاہم 3فیصد نے کوئی رائے نہیں دی . بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5روپے کی کمی کے حوالے سے بھی سروے کے شرکاء نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا . سروے نتائج کے مطابق 9فیصد نے اس کو ایک بہت بڑا ریلیف اور 42فیصد نے بجلی کی قیمت میں کمی کو مناسب ریلیف قرار دیا . اس طرح بجلی کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر اطمینان اور ریلیف کا اظہار کرنے والوں کی مجموعی شرح 51فیصد رہی ہے جبکہ47فیصد نے کہاکہ یہ کوئی اتنا بڑا ریلیف نہیں ہے . احساس مالی معاونت کے پروگرام میں 2ہزار روپے کے اضافہ سے مالی معاونت 14ہزار روپے کرنے کے بارے میں سروے کے 63فیصد شرکاء نے اطمینان کا اظہار کیا جن میں 32فیصد نے مکمل اور 31فیصد نے جزوی اطمینان ظاہر کیا . دوسری جانب 32فیصد افراد نے اس اضافہ سے مکمل عدم اتفاق کیا اور 5فیصد نے کسی رائے کا اظہار نہیں کیا . صوبہ پنجاب میں صحت انصاف کارڈ اور حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر سروے نتائج کے مطابق پنجاب کے 66فیصد افراد بھر پور مطمئن ہیں جبکہ 29فیصد نے عدم اطمینان کا اظہار کیااور 6فیصد شرکاء نے کسی رائے کا اظہار نہیں کیا .

. .

متعلقہ خبریں