اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کا وزیر اعظم سے اعتماد اٹھ چکا ہے اور انہیں عوام کے عدم اعتماد کے چیلنج کا سامنا ہے، ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو ووٹ کا حق دیا جائے، ملک کو جنگل کے قانون کی بنیاد پر نہیں چلایا جا سکتا،ایک نئی حکومت آئے جسے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو اور وہ ملک کو مشکل حالات سے نکالے، کیوں کہ جس کے پاس عوامی مینڈیٹ ہوگا، وہی ملک کو مشکل حالات سے نکالے گا . پارٹی کے
سینئیر رہنمائوں سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، فیصل کریم کندی اور شازیہ مری کے ہمراہ اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، گالی دینے پر اتر آئے ہیں، اس لیے کہ اس کو اپنی شکست نظر آ رہی ہے یہ نہ جمہوریت، نہ قانونی ہی انصاف میں یقین رکھتا ہے .
یہ غیر جمہوری شخص ہے،وہ میچ فکسڈ کرتے ہیں . انہوں نے کہا عدم اعتماد پر صرف اپوزیشن نہیں بلکہ عوام بھی ہمارے ساتھ ہے، تمام جمہوری قوتیں غیر جمہوری شخص کے خلاف اپنا حق استعمال کررہی ہیں، ملک کو جنگل کے قانون کی بنیاد پر نہیں چلایا جا سکتا . اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال کو ہر پاکستانی ، ہر شخص دیکھ رہا ہے . پیپلز پارٹی کے کارکنان کی 3 سالہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ تمام جمہوری قوتیں ایک غیر جمہوری شخص کے خلاف ایک ہیں . بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو ووٹ کا حق دیا جائے، وزیر اعظم کے نمائندے اعلان کررہے ہیں ہم ووٹ نہیں دیں گے . ہمارے آئین کا آرٹیکل 6 بہت واضح ہے اور ہر اس شخص پر لاگو ہو گا جو دھاندلی کی غیر آئینی کوشیش کرے جب پولیس زبردستی پارلیمنٹ لاجز گھاٹی ہے اور اراکین کو گھسیٹتی ہے یہ کیا پیغام دے رہا ہے . انہوں نے کہا کہ حکومت کے حکم پر پولیس پارلیمنٹ میں داخل ہوتی ہے . انہوںنے کہا اب وزیر اعظم دھاندلی کرنے کی کوششیں کر رہا ہے . ارکین پارلیمنٹ کوووٹ کا حق دینے سے روکنے کی کوششیںہورہی ہیں . چیئر مین پیپلز پارٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی سمیت الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ اراکین اسمبلی کے ووٹ کو تحفظ فراہم کریں . بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اس عدم اعتماد پر فخر کرتا ہوں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا جمہوری عدم اعتماد ہے . جو نقصان عمران نے اس ملک کے ساتھ کیا ہے اس کا نقصان آنے والے وقت میں سامنے آئے گا . ہم اس نقصان کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کوشش کرینگے . پاکستان کو اس اقتصادی و خارجہ پالیسی بحران سے عمران کی سیاست نہیں نکال سکتی . جیسے یہ وزیر اعظم سلیکٹ ہوا میںنے ہر اس شخص سے رابطہ کیا جو اس سے جان چھڑانے میں مدد کر سکے . خان صاحب اسوقت بہت مشکل میں ہیں نہ پارلیمنٹ کیاندر سے نمبرز مل رہے ہیں نہ باہر پورے ہیں . اب وہ جلسوں کے لیے پٹواریوں کو استعمال کر رہا ہے . وہ آج پریشان ہے . آج تو اس کو چاہے تھا کہ عوام کو بتاتا کہ میں نے اتنے عرصے میں یہ یہ کیا . وہ تو آج بھی کیے وعدے کر رہا ہیکہ اگر پانچ سال پورے ہوئے تو یہ کروں گا . وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ استعفی دے . وہ اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھ سکتا . آئندہ کا لائحہ عمل یہ ہے کہ عدم اعتماد جیتیں گے،انتخابی اصلاحات کرائیں گے . ہمیں پارلیمان میں ہونے والے انتخابات کا حصہ ہونا چاہیے . وہ ایسی کوشش و حرکت کر رہا ہے کہ اراکین کو اپنا ووٹ کا حق استعمال نہ کرنے دیا جائے . اس کا جلسہ ایک بدحواس وزیر اعظم کی آخری کوشش ہے . ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ اس جمہوری عمل پر زور زبردستی کریں . عمران کی دھمکیاں اس کے اپنے خلاف جائینگی بلاول بھٹو نے کہا جہاں تک ایم کیو ایم کے ساتھ رابطے تھے وہاں بہت ایشوز ہیں تاہم دونوں سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ مسائل کا مقابلہ مل کر کریں تو عوام کو ان سے نکالا جا سکتا ہے . کراچی کی سیاست میںایم کیو ایم ایک شراکت دار ہے . اگر ہم کامن گراؤنڈ ڈھونڈیں تو کراچی کے مسائل کے حل میں بہت سکوپ ہے . اس وزیر اعظم کو پہلے دن سے مہنگائی اور عوام کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں تھی . وہ کرپشن ختم کرانے آیا تاہم اس کی اپنی حکومت میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کے ریکارڈ ٹوٹنے کا دعویٰ کیا . اس کو احساس نہیں کہ عوام کے مسائل کیا ہیں . عوام چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم عوام کے مسائل پر توجہ دے اوران کو حل کرے . عوام نہیں چاہتے کہ وزیراعظم صرف گالیاں ہی دے . دھاندلی کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں وہ سب ناکام ہوں گے . جو ہمیں آئین سکھانا چاہتے ہیں ان کو سمجھنا چاہیے کہ آئین ہم نے لکھا . ان کی ہر سازش و دھمکی ناکام رہے گی . ایم کیو ایم کے ہمارے وفد گیے ان سے بات چیت ہوئی . میرے والد سے ان کی بات ہوئی اور ہماری ان سیقیادت کی سطح کی ملاقات اسلام آباد میں ہی ہو گی . بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ وزیر اعظم کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے،کیوں کہ وہ کافی عرصے سے زیر سماعت ہے . انہوں نے یہ بھی کہا کہ بتایا جائے کہ عمران خان کس کو جانور کہہ رہے ہیں؟ . بلاول بھٹو زرداری نے چیف جسٹس آف پاکستان، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر سے وزیر اعظم کی تقریریں سننے کی بھی اپیل کی .
. .