دلہن میں یہ عادت ہے اس وجہ سے ہم بارات واپس لے جارہے ہیں، دولہا کو دلہن کی ایسی کیا عادت بری لگ گئی کہ عین وقت پر شادی سے انکار کردیا

نئی دہلی (قدرت روزنامہ)عام طور پر برصغیر میں لڑکی کی شادی کرنا
والدین کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے بیٹی کے پیدا ہوتے ہی اس کے لیے اچھے بر کی تلاش شروع ہو جاتی ہے- اس کے لیے ساری عمر میں جہیز تیار کیا جاتا ہے تاکہ اس کے لیے اچھے رشتے آسکیں- لیکن اس کے باوجود اچھے رشتے کی خواہش میں ماں باپ اپنی خوداری کو بھول کر لڑکے والوں کے آگے جھک کر ہر ہر طریقے سے ان کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لڑکے والوں کو اپنی بیٹی سے شادی کے لیے راضی کیا جا سکے- اللہ اللہ کر کے شادی کا دن آپہنچتا ہے اور لڑکے والے کسی فاتح کی طرح لڑکی کو لے کر چلے جاتے ہیں اور شادی کے بعد ماں باپ بالاآخر سکھ کا سانس لیتے ہیں کہ ان کی بیٹی اپنے گھر کی ہو گئی- عام طور پر ہندوستان میں جہیز کی بنیاد اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو بنیاد بنا کر بارات لینے سے انکار کرنے کی رسم تمام تر قانونی پابندیوں کے باوجود جاری ہے مگر حالیہ دنوں میں لڑکے والوں نے ایک انتہائی عجیب وجہ سے شادی کرنے سے انکار کر دیا- تفصیلات کے مطابق بھارت کے علاقے داندلی کے علاقے کولاگی کے مندر میں اس وقت ایک عجیب و غریب صورتحال پیدا ہو گئی جب ایک جوڑے کی شادی طے ہوئی اور شادی کی تمام تقریبات کے منعقد ہونے کے بعد جب آخر میں کھانا کھانے کی باری آئی تو دولہن نے کھانے کے لیے اپنے الٹے ہاتھ کا استعمال کیا- جس کو دیکھ کر دولہے نے شادی سے انکار کرتے ہوئے ڈولی لے جانے سے منع کر دیا اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے اس کا یہ کہنا تھا کہ لڑکی چونکہ الٹے ہاتھ سے کھانا کھاتی ہے اس وجہ سے وہ یہ شادی نہیں کر سکتے ہیں- لڑکے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے گھرانے میں الٹے ہاتھ سے کھانا کھانا خلاف تہذيب اور بدترین گناہ ہے اس وجہ سے وہ ایسی لڑکی کواپنے گھر نہیں لے جا سکتے ہیں جو کہ الٹے ہاتھ سے کھانا کھاتی ہے- اس سارے معاملے کا بدترین پہلو یہ ہے کہ وہ لڑکی جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے دائيں ہاتھ سے مفلوج ہے اس وجہ سے وہ اپنے روز مرہ کے افعال کے لیے بائیں ہاتھ کو استعمال کرنے پر ہی مجبور ہے اور بائيں ہاتھ سے کھانا کھانا اس کی عادت نہیں بلکہ اس کی مجبوری ہے- بارات واپسی کے فیصلے پر لڑکی والوں اور لڑکوں والوں کے درمیان ہونے والی تکرار کے سبب پولیس موقع پر پہنچ گئی اور انہوں نے جھگڑے کو نبٹانے کی کوشش کی یہاں تک کہ معاملہ علاقے کے بڑوں کے درمیان جرگے تک جا پہنچا- جرگے میں شامل افراد نے دولہا اور اس کے گھر والوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور ان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ لڑکی کو رخصت کروا کر اپنے گھر لے جائیں جس کے بعد بلاآخر دولہا اور اس کے گھر والے شادی کی تمام رسموں کو مکمل کرکے دلہن کو رخصت کروا کر اپنے ساتھ لے جانے پر تیار ہو گئے-

. .

متعلقہ خبریں