سعودی عرب (قدرت روزنامہ)روسی خام تیل کے متبادل کی تلاش برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو دو اہم خلیجی ممالک تک لے آئی جو کل متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی اور سعودی عرب پہنچے تھے تاہم اُن کا یہ دورہ کامیاب ثابت نہیں ہو سکا .
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن گزشتہ روز سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ سعودی دارالحکومت ریاض پہنچے .
کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا .
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی ملاقات دارالحکومت ریاض کے قصر یمامہ میں ہوئی .
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مذاکرات میں باہمی تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے علاوہ علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہء خیال کیا جس میں یوکرین جنگ اور اس کے عالمی اثرات خاص طور پر زیر بحث آئے .
بعد ازاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سعودی عرب اور برطانیہ کے درمیان اسٹرٹیجک شراکتی کونسل کی تشکیل کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے .
وال اسٹریٹ جرنل نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں خام تیل کی عالمی مارکیٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے .
دوسری جانب برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے توانائی مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا ہے .
برطانوی ایوانِ وزیراعظم 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ روز ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتوں میں روس کی یوکرین پر جارحیت کے بعد عالمی مارکیٹ میں پیدا ہونے والی انتشار کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے .
ترجمان کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے عالمی توانائی مارکیٹ میں استحکام کے لیے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا .
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات روس کے ساتھ 2020ء میں ہوئے اوپیک پلس معاہدے کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے .
اوپیک پلس معاہدے کے تحت روس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس بات کے پابند ہیں کہ کورونا وبا سے پہلے کی صورتحال بحال ہونے تک ہر ماہ خام تیل کی یومیہ پیداواری حد 4 لاکھ بیرل رکھی جائے گی .
دوسری جانب مغربی ممالک روسی تیل کی خریداری ترک کرکے خلیجی ممالک سے اپنی ضرورت کے لیے خام تیل کی پیداوار میں اضافہ چاہتے ہیں .
. .