اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم این ایز عطاء اللہ اور فہیم خان کو شخصی ضمانت پر رہا کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بھی دلّا دلّا کی گردان کرتے رہے . دونوں ایم این ایز کو سندھ ہاؤس پر حملے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا .
گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں شہباز گل نے تحریک انصاف کے منحرف ایم این اے ڈاکٹر رمیش کمار کو دلا کہا تھا . میڈیا سے گفتگو میں اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے کل ایک ایسے رکن اسمبلی جس نے ایک بھی ووٹ نہیں لیا کو سیاسی دلال کہا جس پر بڑی لے دے ہوئی، انہیں لائیو ٹی وی پر یہ لفظ نہیں کہنا چاہیے تھا اور اس کا انہیں افسوس ہے، وہ معذرت کرکے اپنا لفظ واپس لے لیتے ہیں لیکن پھر انہیں یہ بھی بتایا جائے کہ جو کچھ سندھ ہاؤس میں ہو رہا ہے اس کیلئے متبادل لفظ کیا ہوگا .
ڈاکٹر شہباز گل نے "دلا" کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دلا کہا تو اس پر ہنگامہ ہوگیا لیکن اگر یہی لفظ وہ انگریزی میں "PIMP" کہتے تو اس پر کسی کو مسئلہ نہیں ہونا تھا . یہ اس وجہ سے ہے کیونکہ پنجابی ہمیں سمجھ آجاتی ہے لیکن انگریزی کی سمجھ نہیں آتی اس لیے انگریزی میں جو بھی کہہ دیا جائے اس پر ہنگامہ نہیں مچتا . انہوں نے "دلا" کی وضاحت کیلئے پراپرٹی ڈیلر کی مثال بھی پیش کی . اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ایک اخبار نے پیپلز پارٹی کی جانب سے سندھ ہاؤس میں خریدو فروخت کو انگریزی میں "Political Prostitution " (سیاسی جسم فروشی)لکھ کر لیڈ کے طور پر چھاپا ، چونکہ یہ انگریزی میں تھا تواس لیے اس پر کوئی بات نہیں ہوئی .
. .