میرے مسلم لیگ ن سے دیرینہ تعلقات ہیں جس سے انکار نہیں، پی ٹی آئی رکن اسمبلی

(قدرت روزنامہ)بھکر سے تحریک انصاف کے ایم این اے افضل ڈھانڈلہ نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مجھے کہیں سے بھی پیسوں کی کوئی آفر نہیں ملی،میں اپنے حلقے میں عوام کے درمیان موجود ہوں، اپنے ووٹرز کے مشورے سے عدم اعتماد میں ووٹ کاسٹ کروں گا .

بھکر سے تحریک انصاف کے ایم این اے افضل ڈھانڈلہ نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مجھے کہیں سے بھی پیسوں کی کوئی آفر نہیں ملی، میرے مسلم لیگ ن سے دیرینہ تعلقات ہیں جس سے انکار نہیں، اس وقت ملک کی داخلی، سیاسی اور معاشی حالت کی وجہ سے ہر پاکستانی پریشان ہے، ایک منتخب عوامی نمائندہ ایسے حالات میں کیسے لاتعلق رہ سکتا ہے، ان حالات میں اپنے ووٹ کا استعمال اپنے علاقے کے ووٹرزسپورٹرز اور عوام سے مشاورت سے کرونگا، میں کسی لالچ یا دباؤ میں نہیں اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ کا استعمال کروں گا .

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر طلال گو پانگ بھی باغیوں میں شامل ہو گئے . مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے عامر بلال گوپانگ نے حلفاَ ویڈیو بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کسی سے ایک روپے نہیں لیا .

اس حوالے سے وزراء کی تمام باتیں بے بنیاد ہیں . میں تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں جو بھی فیصلہ کروں گا اپنے ضمیر اور اپنی عوام کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے کروں گا .

انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے تین سال قبل جب تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی تو میرا خیال تھا کہ ہم لوگوں کے مسائل حل کریں گے، ان کی زندگیوں میں تبدیلی لائیں گے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عمران خان اور ان کی ٹیم نے ساڑھے تین سال میں کوئی کام نہیں کیا . میں حلقے میں کسی کا بھی کوئی کام نہیں کروا سکا . جب میں عوام کو مہنگائی میں پستے ہوئے دیکھتا ہوں تو بتائیں مجھے کیا فیصلہ کرنا چاہئیے .
عامر طلال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد والے دن قومی اسمبلی ضرور جاؤں گا اور اپنے ضمیر سے متعلق فیصلہ کروں گا .

جبکہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اور کراچی سے منتخب ہونے والے ایم این اے نجیب ہارون وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا . انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک، پھر قوم اور پھر پارٹی ہے، ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو چکا . نجیب ہارون کے مطابق وزیر اعظم ملک و قوم کو موجودہ سیاسی بحران سے نکال سکتے ہیں . رکن قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہو کر اسد عمر، شاہ محمود قریشی یا کسی اور کو وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد کر دیں . جبکہ عمران خان قومی اسمبلی کا حصہ رہیں اور نئے سرے سے انتخابات کی تیاریوں کا آغاز کیا جائے .

. .

متعلقہ خبریں