(قدرت روزنامہ)ڈیرہ بگٹی کے23سالہ طوطا خان بگٹی کالے یرقان میں مبتلا ماں کو جگر عطیہ کرکے اس کی جان تو بچا لی لیکن کورونا کے باعث خود موت کو گلے لگا لیا .
گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹرز کاکہنا ہے ٹرانسپلانٹ آپریشن کامیاب رہا مگر کورونا طوطا خان کی جان لے گیا .
ماں کو ابھی تک طوطاخان کی موت کا علم نہیں وہ بار بار اسکا پوچھتی ہے لیکن اسکے بھائی بہن والدہ کو جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں . وینٹی لیٹر پرجانے سے پہلے طوطا خان نے بھائی سے کہا ماں کو میری خراب طبعیت کا نہ بتانا پریشان ہوجائے گی .
طوطا چار بہن بھائیوں میں دوسرے نمبرپر تھا اور وہ والدہ کے بہت قریب تھا . ڈاکٹرز نے جگر ٹرانسپلانٹ کا کہا تو طوطا خان سب سے پہلے تیار ہوا کہ وہ ماں کو اپنا جگر عطیہ کرے گا . اسکے بہن بھائیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے بھائی پرفخرہے . ان کا کہنا تھا کہ ہماری بیوہ ماں نے کشیدہ کاری کرکے ہمیں پالا ماموں اور رشتے دار بھی مدد کرتے رہے .
یادرہے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں اب تک 600 لیور ٹرانسپلانٹ ہوچکے ہیں مگر جگر عطیہ کرنے والے کسی بھی شخص کی یہ پہلی موت ہے .
. .