آزادکشمیر میں بھی تحریک انصاف کی حکومت لڑکھڑانے لگی 12ممبران پر مشتمل گروپ قائم،وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد تیار
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان میں تحریک انصاف کے اندر واضح بغاوت کے بعد آزادکشمیر میں بھی حکمران جماعت کے اندر موجود سیاسی مسافروں نے رخت سفر باندھ لیا،پہلے مرحلے میں 12ممبران پر مشتمل گروپ قائم،وزیراعظم آزادکشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد تیار،مسودہ ممبران اسمبلی کے دستخطوں کے بعد آئینی عہدے پر تعینات اہم شخصیت کے حوالے . قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن بھی تیار کرلی گئی .
آئندہ وزیراعظم کا تاج کس کے سر سجے گا،ا میدواروں نے لندن سے امیدیں وابستہ کرلیں . وزرات عظمی کے لیے مسلم لیگ ن کے شاہ غلام قادر،پیپلزپارٹی کے چوہدری یاسین،سردار یعقوب اور تحریک انصاف
کے سردار تنویر الیاس کے نام زیر غور،فیصلہ آئندہ چند روز میں متوقع . مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سابق حکومتی عہدیدار آزادکشمیر میں تبدیلی کے لیے سرگرم،رابطوں،ملاقاتوں کے سلسلے جاری،کسی بھی وقت لندن سے اہم پیغام ملنے کی توقع . باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی حکومت میں ہونے والی بغاوت نے آزادکشمیر میں تحریک انصاف کی نوزائیدہ حکومت کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے . ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے مہاجرین مقیم پاکستان اور آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے 12ممبران اسمبلی پر مشتمل نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطہ کر کے آزادکشمیرمیں تبدیلی کا بگل بجادیا ہے . تبدیلی کے لیے امیدواروں کا رابطوں،ملاقاتوں کا سلسلہ تیز ہوگیاہے . ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی کے ساتھ ہی آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی تبدیلی یقینی بنانے کا ٹاسک مل چکا ہے،آزادکشمیر میں صدر اور وزیراعظم کی تبدیلی ممکن بنانے کے لیے مطلوبہ ممبران اسمبلی کی تعداد جمع کرلی گئی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں بھی وزیر اعلی اور گورنر کی تبدیلی متوقع ہے . آزادکشمیر میں وزارت عظمی کا تاج مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے علاوہ تحریک انصاف کے باغی گروپ میں سے کس کے سر سجے گا فیصلہ میاں محمد نوازشریف کریں گے جس کا اعلان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور سے متوقع ہے . آزادکشمیر مسلم لیگ ن کے اہم زعما مرکزی سیکرٹریٹ سے اپنے رابطے بڑھارہے ہیں اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق تبدیلی کے لیے مطلوبہ تعداد پوری ہونے کے بعد وزارت عظمی کے لیے مناسب امیدوار پر مشاورت کی جارہی ہے . پاکستان میں تبدیلی کے بعد پیکیج ڈیل کے تحت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں تبدیلی ممکن بنائی جائے گی . ذرائع کا دعوی ہے کہ تحریک انصاف کے آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی کی ایک بڑی تعداد مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد کی حامی ہے اس سلسلے میں ایک ذمہ دار لیگی شخصیت کے ساتھ کچھ ممبران اسمبلی کے رابطے ہوئے ہیں جنہیں بتایا گیا ہے کہ ان کی خواہش اور رائے اعلی قیادت تک پہنچائی گئی ہے اور میاں محمد نواز شریف اس کا حتمی فیصلہ کریں گے کہ تحریک انصاف سے کس ممبر اسمبلی کو اپنی جماعت میں شامل کرنا ہے تاہم پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کے باغی ممبران کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ اور موجودہ تبدیلی کی صورت میں وزارت عظمی پیپلزپارٹی کو ملنے کے بعد اہم وزارتیں تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کو دینے سے اتفاق کیا ہے . آزادکشمیر میں ممکنہ تبدیلی کے عمل میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن باہمی مشاورت کے بعد آگے بڑھنے کا فیصلہ کریں گی اس سلسلے میں بڑی حد تک ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے . آزادکشمیر میں حکومتیں بنانے اور گرانے کے ماہر ایک سابق وزیر اور مسلم لیگ ن کے دور میں مرکزی قیادت کے لیے رابطہ کار کا کردار ادا کرنے والے ایک راہنما اسلام آباد میں بیٹھ کر آزادکشمیر میں ممکنہ تبدیلی کے لیے کام کررہے ہیں . ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ ایک ہفتے کے اندر آزادکشمیر کے حوالے سے حتمی فیصلہ سامنے آجائے گا . سردار عبدالقیوم نیازی کی زیر قیادت آزادکشمیر میں قائم تحریک انصاف کی حکومت کے پاس صرف چار سے چھ ہفتے باقی رہ گئے ہیں . رمضان المبارک کے بعد تبدیلی کا عمل مکمل ہونے کی توقع ہے تاہم سردار عبدالقیوم نیازی نے بھی حکومت کو محفوظ بنانے کے لیے تجربہ کار اور اہم بیوروکریٹس کو نئی ذمہ داریاں سونپ کر بیوروکریسی کے ذریعے حکومت بچانے کی کوششیں شروع کردی ہیں . گزشتہ روز اعلی بیوروکریسی میں ہونے والے تبادلے اس سلسلہ کی کڑی ہیں .
. .