اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ گزشتہ ساڑھے تین سال میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جتنا کام کیا، اتنا پاکستان کی کسی حکومت نے نہیں کیا، ہیلتھ کارڈ، یکساں تعلیمی نصاب متعارف کرانے کیساتھ معیشت کو درست جانب گامزن کر دیا ہے .
تفصیلات کے مطابق پمز ہسپتال کی نئی ایمرجنسی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ تکلیف میں مبتلا لوگ ایمرجنسی میں آتے ہیں اور پمز ہسپتال کی ایمرجنسی کے حالات بہت برے تھے .
ہم یہاں نئی ایمرجنسی ایک خصوصی عمارت میں بنانا چاہتے تھے اور اس مقصد کیلئے امریکی امریکی آرکیٹیکٹ سے نقشہ بنوایا گیا جبکہ اس پر آنے والا خرچ اوورسیز پاکستانیوں نے برداشت کیا .
انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری قوم کتنے بڑے دل کی ہے، دنیا میں کوئی قوم اللہ کے نام پر اتنا پیسہ خرچ نہیں کرتی، جتنا پاکستانی قوم کرتی ہے، آج ہم نے نئی ایمرجنسی کا سنگ بنیاد رکھا ہے اور یہ پورے پاکستان میں یہ معیار کے حوالے سے سب سے بہترین ایمرجنسی ہو گی . میرا یہ ایمان ہے کہ ساڑھے تین سال میں ہم نے عوام کیلئے جتنا کام کیا ہے، پاکستان کی کسی حکومت نے اتنا زیادہ کام عوام کیلئے کیا ہی نہیں ہے .
وزیراعظم نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ملتی اور پریمیم دینے پڑتے ہیں اور ہم نے جب یہ منصوبہ شروع کرنے کی بات کی تو ہمیں کہا گیا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا، ہم نے سب سے پہلے خیبرپختونخواہ شروع کیا اور پھر تمام صوبوں میں ہر خاندان کو یہ سہولت دینے کا فیصلہ کیا، اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ اسلامی فلاحی ریاست کے ہمارے خواب کی جانب سب سے بڑا قدم ہے، اور یہی انسانیت کا نظام ہے .
ان کا کہنا تھا کہ ایک غریب خاندان جس کے گھر میں بیماری ہو لیکن علاج کیلئے پیسہ نہ ہو، اسے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بہت سے خاندان اپنے کسی عزیز کا علاج کرانے کی غرض سے قرضہ لیتے ہیں جس کے باعث وہ غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں، جب میں سیاست میں آیا تھا تو میرا خواب تھا کہ ایک دن ہمارے شہریوں کو ایک ایسا کارڈ ملے جس کے ذریعے وہ ایسے ہسپتال میں جا کر علاج کروا سکے جس کا وہ خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے .
وزیراعظم نے بتایا کہ ایک ماہ قبل ڈاکٹرز ہسپتال کے مالک نے مجھے فون کر کے مبارکباد دی کہ پہلی بار ڈاکٹرز ہسپتال میں ایک مزدور کے دل کا آپریشن ہوا، ہم نے جو قدم اٹھایا ہے وہ ایک پورا ہیلتھ سسٹم بنے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس ہوں گی، اب کوئی بھی غریب علاقے میں پرائیویٹ ہسپتال کھولا جا سکتا ہے کیونکہ دور دراز علاقوں کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی ڈاکٹرز نہیں ملتے کیونکہ وہ دور دراز علاقوں میں جانا پسند ہی نہیں کرتے .
اس موقع پر انہوں نے یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ 70 سال بعد کوئی حکومت یکساں تعلیمی نصاب لانے کی کوشش کرے گی کیونکہ ہمارے ہاں طبقاتی نظام بنا ہوا ہے، امیر کیلئے انگلش میڈیم اور اچھی اچھی نوکریاں، اور غریب اوپر آنے کا خواب ہی دیکھتا رہتا تھا، غلامی کا بوجھ ایسا پڑا ہوا ہے کہ لوگ خود کو پڑھا لکھا ثابت کرنے کیلئے انگریزی بولتے ہیں لیکن ہم نے غلامی کے اس بوجھ کو ختم کرنے کی شروعات کر دی ہے .
اس کے علاوہ بچوں کی کردار سازی کیلئے نبی کریمﷺ کی سیرت پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ریاست مدینہ کی سب سے بڑی بات یہ تھی کہ انہوں نے لوگوں کی سوچ بدل دی تھی اور فکری انقلاب لے کر آئے تھے، لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ جب سے ہمارا ملک بنا، ہم نے سیرت النبیﷺ پڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی، نبی کریمﷺ کی سیرت پڑھانے سے نوجوانوں کو یہ معلوم ہو گا کہ ان کی زندگی کا مقصد کیا ہے .