اسلام آباد (قدرت روزنامہ) او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا دو روزہ اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا، اجلاس میں تمام57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ،مبصرین اور مہمان شرکت کریں گے . تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائےخارجہ کونسل کا دو روزہ 48 واں اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا .
اجلاس میں تمام57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ،مبصرین اور مہمان شرکت کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان آج افتتاحی سیشن سے خطاب بھی کریں گے .
پاکستانی دارالحکومت میں منعقدہ اجلاس میں کشمیر، فلسطین، اسلام فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت مختلف مسائل و معاملات پر ایک سو چالیس قراردادیں پیش کی جائیں گی . صدر پاکستان وزرائے خارجہ اور مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ دیں گےجبکہ سعودی وزیر خارجہ اجلاس کی صدارت باقاعدہ پاکستان کے حوالے کریں گے، اجلاس میں ورکنگ گروپس کے بند کمرہ اجلاس ہوں گے، مختلف کلسٹرز قراردادوں کا جائزہ لیں گے .
اس کے علاوہ کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس ہو گا، جس میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے گی اور یکم اگست 2019کے یکطرفہ بھارتی اقدام کو سختی سے مسترد کیا جائے گا . کانفرنس میں افغانستان کی شرکت کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے، افغانستان کے حوالے سے گزشتہ خصوصی اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا . اجلاس میں چین، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، آسٹریلیا سمیت کئی اہم ممالک کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے، او آئی سی وزرائے خارجہ اور دیگر کو 23مارچ کی یوم پاکستان پریڈ بھی دکھائی جائے گی .
اجلاس کے اوپنگ اور کلو زنگ سیشن اوپن ہوں گے، 23 مار چ کو کانفرنس کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحٰہ کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کریں گے . اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود،سيكرٹرى جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسين ابراہيم طحہٰ اور صدر اسلامى بینک سمیت کئی دیگر رہنما اسلام آباد پہنچ گئے ہیں .
دوسری جانب گزشتہ روز اسلام آباد ٹریفک پولیس نے اوآئی سی کانفرنس کے لیے ٹریفک پلان جاری کیا جس کے مطابق 21 تا24 مارچ ریڈزون عام ٹریفک کے لیے مکمل بندہوگا . گزشتہ روز آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھاکہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس افغانستان کی سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنے کا تاریخی موقع ہوگا، اجلاس میں خطےکو درپیش چیلنجز سے نمٹےکے لیے مشترکہ حکمت عملی کی راہ بھی ہموار ہوگی .