جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس میں لارجر بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس میں لارجر بینچ کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیا . میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو 3 صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے .

خط میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق لارجر بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ، جسٹس فائز عیسیٰ نے خط میں لکھا پانچ رکنی لارجربینچ میں سینئر جج صاحبان کو شامل نہیں کیا .
سینئر جج صاحبان کو لارجر بینچ میں شامل نہ کرنا طے شدہ اصولوں کے منافی ہے . جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سول سرونٹ کی بطرو رجسٹرار تقرری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے . انہوں نے مزید لکھا کہ یہ خط لکھنے سے پہلے دو بار سوچا .

خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے بھیجے گئے ریفرنس پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا .

سپریم کورٹ سے جاری کاز لسٹ کے مطابق صدارتی ریفرنس کی سماعت 24 مارچ کو دوپہر ایک بجے ہوگی اور بینچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کریں گے . لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہرعالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں . سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ صدر پاکستان کی جانب سے بھجوائے گئے ریفرنس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹنگ کے روز جلسہ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ بار کی درخواست کی سماعت بھی کرے گا .
سپریم کورٹ نے اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر، پاکستان پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل مخدوم علی خان اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) پاکستان کے وکیل کامران مرتضیٰ کو نوٹسز جاری کردیے . اس کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ اور صدر سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں . واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر حکومتی اراکین کی جانب سے وفاداری بدلنے پر ممکنہ نااہلی کیلئے صدر مملکت نے سپریم کورٹ میں آئین کی شق 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس دائر کردیا تھا، جس میں 4 سوالات اٹھائے گئے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں