وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پر ووٹ تو ہر صورت ہوگا، پھر دیکھیں گے کیا کرنا ہے، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا ء بندیال
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ ووٹ تو ہر صورت ہوگا، ووٹ ڈال کر شمار نہ کیا جانا توہین آمیز ہے، اگرآپ علی الاعلان ووٹ دیں گے تو جماعت تو چھوڑ دی ، پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس اور سپریم کورٹ کے پاس جائیگا، اصل معاملہ تو نا اہلی کی مدت کا ہے . سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے دائر صدارتی ریفرنس اور تحریک عدم اعتماد کے دن تصادم روکنے کی سپریم کورٹ بار کونسل کی درخواست پر سماعت جمعرات کو بھی جاری رہی .
چیف جسٹس
عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ کا حصہ ہیں . چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ووٹ تو ہر صورت ہوگا، ووٹ ڈال کر شمار نہ کیا جانا توہین آمیز ہے، ووٹ کی گنتی کے بعد دیکھا جائے گا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا ہے، اگرآپ علی الاعلان ووٹ دیں گے تو جماعت تو چھوڑ دی ، پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس اور سپریم کورٹ کے پاس جائے گا، اصل معاملہ تو نا اہلی کی مدت کا ہے . اٹارنی جنرل نے بھی عدالت میں تسلیم کیا کہ ووٹ کے بغیر63 اے لگ ہی نہیں سکتا، دیکھنا یہ ہے کہ ووٹ کے بعد رکن کے ساتھ کیا ہوگا . چیف جسٹس نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ 63 اے میں ایک طریقہ کار موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کی روح کو نظر انداز نہیں کرسکتے، عدالت کا کام خالی جگہ پْرکرنا نہیں، ایسے معاملات ریفرنس کے بجائے پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں . دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ’مسٹر اٹارنی جنرل ہم نے سیاسی جماعتوں کو پہلے ہی نوٹس جاری کر دیا تھا، اس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں صوبوں میں پہلے سے ہی نمائندگی رکھتی ہیں . چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، معاونت کیلئے چاروں صوبوں کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، پہلے صوبوں کو باقاعدہ نوٹس جاری کریں گے، سندھ ہاؤس کی ایف آئی آر والے معاملے پر بات کریں گے .
. .