عدم اعتماد، ناظم جوکھیو قتل کیس میں مفرور پی پی رکن اسمبلی وطن واپس آ گئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ناظم جوکھیو قتل کیس میں مفرور پی پی رکن اسمبلی وطن واپس آ گئے . اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناظم جوکھیو قتل کیس میں مفرور پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام کریم نے وطن پہنچ کر سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کروا لی .

ہائیکورٹ نے رکن قومی اسمبلی جام کریم کی 10دن کی حفاظتی ضمانت کرا لی .
رپورٹ کے مطابق ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد جام کریم عدم اعتماد میں ووٹ ڈالیں گے . یہاں واضح رہے کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کا فیصلہ آنے تک، کیس کے مرکزی ملزمان پی پی پی قومی وصوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کئے جانے کے لئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور اور ناظم جوکھیو شہید کی بیوہ شیریں جوکھیونے الیکشن کمشنرز کے نام خطوط ارسال کیے تھے .

پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے لئے guilty until proven innocent کا قانون بنایا جائے . الیکشن کمیشن کالی بھیڑوں کے خلاف سخت کاروائی کرکے مثال قائم کرے . الیکشن کمیشن قبیح جرائم میں ملوث ممبران اسمبلی کی رکنیت معطل کرے اور تمام سہولیات ان سے واپس لی جائیں . ممبر اسمبلی کو صفائی کے لئے خود کو پیش کرنا چاہئے ناکہ حکومتی مشنری استعمال کرکے جرائم پر پردہ ڈالے .
جرائم کی دنیا میں بسنے والے لوگوں کے لئے اسمبلی میں جانا آسان بن گیا ہے ، قانون سازی کے ذریعے تدارک کیا جائے . قبیح و گھنائونے جرائم کے الزام کے بعد کسی بھی رکن اسمبلی کو معطل کیا جانا اخلاقا بھی ضروری ہے . جمہوریت مغرب کا نظام ہے، اہل اقتدار مغرب کی پیروی کو باعث سعادت سمجھتے ہیں تو وہاں کی جمہوری روایات کی پاسداری پاکستان میں بھی ہونی چاہئے .
مغرب میں اس بات کا تصور بھی نہیں ہے کہ کسی رکن اسمبلی پر کرپشن، جنسی ہراسگی یا ریپ جیسا الزام لگے اور وہ استعفی نہ دے . ہمارے ارکان اسمبلی استعفیٰ دینے جتنی شرم و حیا کا مظاہرہ تو کریں وگرنہ صدارتی آرڈیننس ہاؤس کے ذریعے ایک قانون اور پاس کر لیا جائے . یہ خطوط چیف الیکشن کمشنر اسلام آباد اور صوبائی چیف الیکشن کمشنر سندھ کے نام لکھے گئے ہیں، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ ملیر ٹھٹھہ میں عرب شکاریوں کو شکار سے روکنے والے بہادر نوجوان ناظم جوکھیو کے بے رحمانہ قتل میں ملوث مرکزی ملزمان پی پی پی کے ایم پی اے جام اویس عرف گوہرام اور پی پی پی کے ایم این اے عبدالکریم جوکھیو کی اسمبلی رکنیت معطل کی جائے اور کیس کا فیصلہ آنے تک انہیں کسی بھی انتخاب میں حصہ نہ لینے دیا جائے .

. .

متعلقہ خبریں