لاہور کی نجی یونیورسٹی میں لڑکوں اور لڑکیوں کے ڈانس مقابلے کی ویڈیو وائرل سوشل میڈیا پر یونیورسٹی انتظامیہ پر شدید تنقید
علی آفریدی نے بھی اس ایونٹ میں ہونیو الے ڈانس کی ویڈیو شیئر کی ا اور اسے سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا . ایک صارف نے ڈانس کی ویڈیو شیئر کی اور طنزیہ انداز میں کہا کہ یونیورسٹی میں پڑھائی جوش و خروش سے شروع ہوچکی ہے، کورونا نے تدریسی عمل کو شدید متاثر کیا مگر ان بچوں نے ہار نہ مانی اور یونیورسٹی کھلتے ہی دوبارہ اسی لگن اور محنت سے پڑھائی شروع کردی ہے . سوشل میڈیا صارفین نے طلبا کے ڈانس کو اخلاقیات کے منافی قرار دیا اور کہا کہ ہمارا مذہب ایسی بے حیائی کی اجازت نہیں دیتا . بلال شوکت کا کہنا تھا کہ کورونا ایس او پیز کا اطلاق صرف مساجد پر ہوتا ہے، اس پرہجوم مقام پر کتنے افراد ماسک پہنے ہوئے ہیں یا سماجی فاصلہ برقرار رکھے ہوئے ہیں؟ایک صارف نے درسگاہوں پر فاتحہ پڑھی اور کہا کہ انا اللہ وانا الیہ راجعون،عدنان فیصل نامی صارف نے کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیم کے نام پر لبرل ازم سکھایا جاتا ہے، ان واقعات پر تمام مکاتب فکر کو نوٹس لینا ہوگا ورنہ پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا . کچھ صارفین نے اس واقعے کو مغرب کی نقل اور مغربی ثقافت کا عکاس قرار دیا اور کہا کہ ہماری نوجوان نسل مغرب سے متاثر ہوچکی ہے . ایک صارف نے اس واقعہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں ٹک ٹاک کیلئے آڈیشنز ہورہے ہیں شائد،ایک صارف نے وزیراعظم عمران خان کو تجویز دی کہ یونیورسٹیز اور صحافیوں پر مکمل لباس کیساتھ دوپٹے کو لازمی قرار دیدیا جائے اس سے معاشرے میں پھیلی فحاشی پر قابو پاسکتے ہیں . . .