مؤقر امریکی نشریاتی ادارے کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی بھی فریق فوجی طاقت کے بل بوتے پر جاری جنگ نہیں جیت سکتا ہے . انہوں نے کہا کہ امریکہ افغان دھڑوں کے درمیان سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے اورکوشاں بھی ہے . ایک سوال کے جواب میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے زوم کے ذریعے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے دیرپا سیاسی معاہدہ ہونا چاہیے . انہوں نے واضح طور پر کہا کہ معاہدے کے تحت طالبان، افغانستان میں نئی حکومت کے لیے مذاکرات کریں گے اور مکمل جنگ بندی بھی کریں گے . امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان میں پیدا ہونے والے سفارتکار زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہتے تھے، اسی لیے انخلا سے قبل طالبان سے معاہدہ کیا . انہوں نے کہا کہ امن عمل کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی پیکج تیار کیا تاکہ طویل عرصے سے جاری جنگ اپنے اختتام کو پہنچے . ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے فریقین نے ہونے والے معاہدے سے فوراً فائدہ نہیں اٹھایا حالانکہ انہیں تیز رفتاری کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے تھا . امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اعتراف کیا کہ فریقین کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے اور ہوسکنے والی پیش رفت میں فقدان پر بہت تشویش ہے . زلمے خلیل زاد نے واضح طور پرکہا کہ افغان سیکورٹی فورسز کی مدد جاری رکھیں گے اور اس ضمن میں مستقبل کے حوالے سے بھی پرعزم ہیں . انہوں نے کہا کہ افغان رہنماؤں کو ایسے فارمولے پر یکجا ہونا ہو گا جس کی وسیع تر حمایت ہو . . .
واشنگٹن(قدرت روزنامہ) امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے خبردار کیا ہے کہ طالبان نے اگر بزور طاقت افغانستان پر قبضہ کیا تو ریاست پارہ پارہ بکھر جائے گی . انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسی صورت میں طالبان حکومت بھی عالمی سطح پر تنہائی کا شکاربھی ہو جائے گی .
متعلقہ خبریں