شادی کے بعد گاﺅں کے لوگوں نے ان کے خلاف شدید احتجاج کیا جس پر مہیشور اور اس کی بیوی گاﺅں چھوڑ جانے پر مجبور ہو گئے . رپورٹ کے مطابق چند ہفتے مہیشور اور اس کی بیوی کسی اور جگہ مقیم رہے مگر پھر کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاﺅن کے سبب واپس گاﺅں آنے پر مجبور ہو گئے اور گاﺅں والوں نے ان کے خلاف پنچایت بلالی . پنچایت نے اپنے فیصلے میں نہ صرف دولہا اور اس کے گھروالوں کو گاﺅں سے نکل جانے کا حکم دیا بلکہ 25لاکھ روپے جرمانہ بھی کر دیا . مہیشور کا کہنا ہے کہ ”وہ اپنی بیوی اور ماں کے ساتھ گاﺅں کے باہر واقع اپنے چچا کے گھر میں رہ رہا ہے . گاﺅں کے لوگ ہمیں ندی سے پانی بھی نہیں لینے دیتے اور گاﺅں کے کسی بھی شخص کو ہماری کسی طرح کی مدد کرنے کی اجازت نہیں ہے . بصورت دیگر اسے بھی جرمانہ ہو سکتا ہے . پنچایت کے فیصلے کے مطابق جب تک میں 25لاکھ جرمانہ ادا نہیں کرتا، میرا حقہ پانی بند رہے گا مگر میں اتنی بڑی رقم ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا . “ رپورٹ کے مطابق مہیشور نے اپنے ساتھ ہونے والے اس سلوک پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور عدالتی حکم پر پولیس نے پنچایتیوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی ہیں . . .
نئی دہلی(قدرت روزنامہ) بھارت میں برادری سے باہر شادی کرنے پر پنچایت نے ایک جوڑے کو برادری سے بے دخل کرتے ہوئے 25لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی . ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست اوڑیسا کے ضلع کیونجھر میں واقع گاﺅں نیلی جھرن میں پیش آیا ہے جہاں مہیشور باسک نامی ایک شخص نے الگ ذات سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کے ساتھ 6ماہ قبل شادی کر لی تھی .
متعلقہ خبریں