بھارت میں کئی سال سے قید 6 پاکستانی ماہی گیروں کو رہائی مل گئی

کراچی (قدرت روزنامہ) بھارت میں کئی سال سے قید 6 پاکستانی ماہی گیروں کو رہائی مل گئی . تفصیلات کے مطابق بھارت نے 6 ماہی گیروں کو پاکستان کے حوالے کردیا ، واہگہ بارڈر سے ایدھی ایمبولینس کی ٹیم ماہی گیروں کو کراچی لے کر آئی ، جس کے بعد حکومت پاکستان نے 6 ماہی گیروں کو ایدھی ویلفیئر کو دے دیا .

ایدھی ویلفیئر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ بھارت میں کئی سال سے قید ماہی گیر ٹھٹھہ کے رہائشی ہیں ، بھارت میں قید یہ ماہی گیر 2 روز قبل رہا ہوئے تھے جن میں علی حسن، علی اکبر، علی نواز اور وزیر علی اور حمزہ شامل ہیں .
قبل ازیں رواں برس جنوری میں پاکستان میں قید 20 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا گیا ، سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار بھارتی ماہی گیروں کو جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کیا گیا، گرفتار ماہی گیر لانڈھی جیل میں سزائیں کاٹ رہےتھے جنہیں پاکستانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ، جس کے بعد سے وہ لانڈھی جیل میں قید بھارتی ماہی گیروں کو پاکستانی حکام نے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا ، قیدیوں کو بذریعہ بس لاہور منتقل کیا جائے گا اور لاہور قیدیوں کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا .

ادھر میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے کشتی پر فائرنگ سے بھارتی ماہی گیروں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے دعووں کو مسترد کر دیا ، بھارتی ماہی گیروں کی کشتی پر فائرنگ سے متعلق خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) نے کہا کہ پی ایم ایس اے کا جہاز معمول کی گشت پر تھا کہ پاکستانی حدود میں غیر قانونی شکار پر چند بھارتی ماہی گیرکشتیوں کا مشاہدہ کیا ، پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے وارننگ دئے جانے کے بعد حدود سے نکل جانے کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر ''پدمنی کوپا'' نامی ایک کشتی کو پکڑ لیا گیا، اس کشتی میں چھ ماہی گیر سوار تھے ، کشتی میں ماہی گیروں کی شناخت بھوپت بابو (نکھودا)، سنجے شیدوا، کشور مشیا، نیریندر بوجاڈ، اجے ووڈو، سنتوش اور رامو بوجاد کے ناموں سے ہوئی جن کو مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا ہے .
کشتی پر فائرنگ سے متعلق غیر ملکی میڈیا کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی نے کہا کہ پی ایم ایس اے کسی ایسے واقعے سے لاعلم ہے جہاں کوئی ہلاک یا زخمی ہوا ، جس کشتی کو ضبط کیا گیا ہے اس کے دستاویزات میں ایسا کوئی نام نہیں ہے جس کا غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ، پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ کشتی جل پری یا اس کے عملے کی تعداد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے، ماہی گیروں کے معاملے میں انسانی ہمدردی کو ہمیشہ ترجیح دی جاتی ہے .

. .

متعلقہ خبریں