اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ نے سندھ ہاؤس پر حملے کے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا . سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پر سماعت شروع ہو گئی .
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے . عداالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو کل تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے . چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پولیس نے آپ کے موقف پر عمل نہیں کیا، ہمارے حکم میں تھا کہ سندھ کا موقف سنا جائے .
اب اگر مسئلہ حل نہیں ہوا تو آپ مل بیٹھیں اور حل نکالیں، ہم اس معاملے میں مزید نہیں پڑیں گے . چیف جسٹس نے کہا کہ جس دن واقعہ ہوا دوسرے دن سماعت کی، معمول کے مطابق ایسا نہیں کرتے، آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں اور جو ریمیڈی ہے وہ استعمال کریں .
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ کیس میں دہشتگردی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، جو قانون کے مطابق کر سکتے تھے وہ کیا ہے، کیس میں کچھ لوگوں گرفتار کیا اور اب وہ ضمانت کرا چکے ہیں .
جس پر چیف جسٹس نے کہا پرانی گرفتاریوں کی بات کر رہے ہیں، ایف آئی آر میں بچگانہ دفعات لگائی گئیں، اس وقت کیا پیش رفت ہوئی . ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ آئی جی کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں . چیف جٹس نے کہا کہ آپ جائیں اور ان ذمہ داروں کو گرفتار کریں . اسلام آباد کی عدالت نے سندھ ہاؤس پر حملے کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست پر پولیس کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کل منگل تک جواب طلب کرلیا .
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر خان مندوخیل نے مقدمہ اندراج کی درخواست دائر کر رکھی ہے . درخواست میں کہاگیاکہ ملزمان کی نشاندہی کر کے مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی مگر پولیس نے کوئی کارروائی نہ کی . درخواست میں کہاگیاکہ ملزمان نے سندھ ہاؤس پر حملے کا سنگین جرم کیا، قانون ہاتھ میں لیا ،ارکان اسمبلی کو ہراساں کیا، سندھ ہاؤس میں موجود ارکان اسمبلی اور ان کے اہل خانہ خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں . درخواست میں کہاگیاکہ پولیس نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی بلکہ وزیروں اور ایڈوائزرز کے دبائومیں آکر مجرموں کو چھوڑ دیا .