انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے میرے مؤکل نے عوامی سطح پر اس قتل کی مذمت کی اور ہم متاثرہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ ہم اپنے بیٹے کے ساتھ نہیں کھڑے . وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے سامنے ملزم کے بیان کو بنیاد بنا کر والدین کو بھی تفتیش میں شامل کیا گیا حالانکہ انہیں نہیں پتا تھا کہ گھر میں کوئی ایسا کام ہو رہا ہے جہاں نور اور ظاہر موجود تھے . رضوان عباسی نے کہا کہ ہم نے کون سی معلومات غلط دیں، کون سے ثبوت چھپائے کیونکہ ریکارڈ پر ایسا کچھ بھی نہیں ہے . اس موقع پر پراسیکیوٹر نسیم ضیا نے کہا کہ ملزم کی والدین کے ساتھ بات ہورہی تھی لیکن انہوں نے پولیس کو آگاہ نہیں کیا، جب نوکر نے فون کیا تو اس وقت وہاں واقعہ ہو رہا تھا اور انہوں نے پولیس کے بجائے تھراپی ورک والوں کو بھیجا . ان کا کہنا تھا کہ ملزم سے پستول بھی برآمد ہوا ہے، پستول ملزم کے والد نام پر رجسٹرڈ ہے . سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کال، سی ڈی آر، ڈی وی آر، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے، انہوں نے بد دیانتی کی بنیاد پر اپنے بچے کو بچانے کی کوشش کی . پراسیکیوٹر نسیم ضیا نے کہا کہ اس مرحلے پر ضمانت کی درخواست مسترد ہونی چاہیے . جس پر شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ شوکت مقدم نے پولیس کی موجودگی میں اپنی بیٹی کی لاش دیکھی، سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر کا ریکارڈ جمع ہو چکا ہے، جو ملزم کے والدین کو کیس سے منسلک کرتا ہے . محفوظ فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا . ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں وکیل راجا رضوان عباسی نے ایف آئی آر پڑھی اور کہا کہ 20 جولائی کو رات ساڑھے 11 بجے شوکت مقدم کی مدعیت میں ایف آئی آر درج ہوئی .
متعلقہ خبریں