پرویز الہٰی نے کہا تھا مل کر فیصلہ کریں گے پھر ٹی وی سے پتہ چلا کہ وہ وزیر اعلیٰ بن رہے ہیں، ایم کیو ایم
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما و سابق میئر کراچی وسیم اختر نےگزشتہ روز نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے معاملات، ہم نے مطالبات رکھ دیے ہیں . وسیم اختر کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الہٰی نے یقین دہانی کروائی تھی کہ جو بھی فیصلہ ہو گا مل کر کریں گے لیکن ہمیں پھر ٹی وی سے پتہ چلا کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار بن گئے ہیں ، انکا مزید کہنا تھاکہ ایسے لیڈران کی باتوں پر ہمیں افسوس ہوتا ہے .
قبل ازیں سپیکر پنجاب
اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنمائوں سے پاکستان مسلم لیگ کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی . مسلم لیگی وفد میں وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، ارکان قومی اسمبلی سالک حسین، حسین الٰہی، سینیٹر کامل علی آغا اور محترمہ فرخ خان شامل جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف، کنور نوید، صادق افتخار اور محترمہ کشور زہرہ شریک تھے . ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی . دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما و وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم 7 ووٹوں کے ساتھ میک اینڈ بریک کی پوزیشن میں ہے . ایک بیان میں امین الحق نے کہاکہ کارکنوں سے مشاورت کی، رابطہ کمیٹی کے پاس تمام اختیارات ہیں جبکہ ایم کیو ایم کی لیڈر شپ اسلام آباد میں موجود ہے اور مشاورت جاری ہے . انہوں نے کہا کہ ابھی ایم کیو ایم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، ایم کیو ایم نے کسی وزارت یا عہدے کا مطالبہ نہیں کیا، چار ماہ پہلے مونس الٰہی کو وزیر بنایا جارہا تھا تو ایم کیو ایم کو بھی آفر کی گئی تھی تاہم اس وقت خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ ایک وزارت کا بوجھ بھی کافی ہے ہم اسی طرح آگے چلتے رہیں گے . انہوںنے کہاکہ ہماری خواہش عوامی مسائل کا حل ہے، وزارت یا عہدہ اہم نہیں، عوام ساری چیزیں دیکھ رہے ہیں، ہرگھنٹے کے ساتھ سیاسی معاملات میں تبدیلی آرہی ہے . سید امین الحق نے کہاکہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال اچھی نہیں لیکن دیگر ممالک میں بھی خوفناک صورتحال ہے . انہوںنے کہاکہ ہماری بات غور سے سنی گئی ہے اور مطالبات منظور بھی کیے گئے، پارلیمنٹ کو پانچ سال مکمل کرنے کا وقت دینا چاہیے .
. .