کوئٹہ(قدرت روزنامہ) ہسپتالوں میں سروسزکابائیکاٹ ، محکمہ صحت کے اجلاسوں میں تادیبی کارروائیوں کی دھمکیاں بھی کام نہ آسکی ،سرکاری ہسپتالوں میں اوپی ڈیز سمیت تمام شعبہ جات غیر فعال جبکہ ڈاکٹرز صرف لیبر روم میں موجود رہیں ،محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں سروسز کی بحالی کے دعوے دعوﺅں تک محدود رہے . تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت بلوچستان کے سروسز کی بحالی کے اعلان کے دوسرے روز بھی سرکاری ہسپتالوں میں تمام شعبے غیر فعال رہیں ہسپتال آنے والے مریض ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کے باعث مایوسی کاشکار ہوکر واپس چلے گئے ،سول ہسپتال آئے مریضوں کے رشتہ داروں کاکہناہے کہ ہم صبح سے ہسپتال میں ڈاکٹروں کیلئے سرگرداں ہے سول ہسپتال میں گائناکالوجسٹ نے مریض کا معائنہ کیا، جس کسی کا کسی ڈاکٹرسے رابطہ ہوں ان کا علاج ہوجاتاہے لیکن اکثریت مریض مایوس ہوکر واپس چلے جاتے ہیں ،محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے شہر کے ہسپتالوں میں سروسز کی بحالی کے اعلانات اور محکمہ صحت کے اجلاسوں میں غیر حاضر عملے کے خلاف تادیبی کارروائیاں بھی کام نہ آسکی ،سینئرز ڈاکٹرز بھی انتظامیہ اور ہسپتال ایم ایس کی موجودگی کے بعد غائب ہوجاتے ہیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کاکہناہے کہ ینگ ڈاکٹرز وپیرامیڈیکس جائز مطالبات کیلئے سراپااحتجاج ہیں گزشتہ 6ماہ کے دوران کئی مذاکرات ہوچکے جو آخر میں صوبائی وزیر صحت کی جانب سے تسلیم کرلئے گئے لیکن پھر نااہل سیکرٹری صحت کی جانب سے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ پیدا کی گئی اور حیلے حربے استعمال کئے گئے ،اس لئے جب تک سیکرٹری صحت نورالحق بلوچ کو برطرف نہیں کیاجاتا ،ینگ ڈاکٹرز کے گرفتارساتھیوں کو رہا اور ان کے خلاف درج نام نہاد ایف آئی آرز کو ختم نہیں کیاجاتا اس کے علاوہ سرکا ری ہسپتالوں میں موجود ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کو بے دخل نہیں کیاجاتا اور مطالبات کانوٹیفکیشن جاری نہیں کیاجاستااس وقت تک ینگ ڈاکٹرز وپیرامیڈیکل اسٹاف کی جانب سے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہرقسم کی سروسز کابائیکاٹ کا سلسلہ جاری رہے گا .
. .