ڈیرہ اسماعیل خان (قدرت روزنامہ)ڈیرہ اسماعیل خان میں مدرسے کی ساتھی استاد خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے والی تین خواتین کو گرفتار کرلیا گیا . ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نجم الحسنین نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے باہر 29 مارچ کی صبح سویرے پیش آیا .
واقعہ کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو وہاں ایک خاتون کو مردہ حالات میں پایا گیا، جنہیں گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا . ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ کو قتل کرنے کے لیے تیز دھار آلے کا استعمال کیا گیا تھا اسی حوالے سے ڈی پی او نجم الحسنین نے بتایا کہ مشتبہ ملزمان کی عمریں بالترتیب 17، 21 اور 24 سال ہیں، انہوں نے مبینہ طور پر مذہبی معاملات پر اختلاف رائے اور مبینہ توہین مذہب کے الزامات پر 21 سالہ لڑکی کو قتل کیا . ڈی پی او کے مطابق مقتولہ خاتون معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کی پیروکار تھیں، جسے ممکنہ طور پر ملزم خواتین پسند نہیں کرتی تھیں . ڈی پی او نے مبینہ ملزمان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی ایک 13 سالہ خاتون رشتے دار نے گزشتہ رات ایک خواب دیکھا جس میں اسے مقتولہ کی جانب سے کی گئی مبینہ توہین کے بارے میں پتہ چلا اور اس کے بعد اسے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا . ابتدائی تفتیش کے دوران خواب کی تفصیلات پر مشتمل ایک رجسٹر برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ڈی پی او کے مطابق تینوں ملزمان کو ان کے رشتہ داروں سمیت گرفتار کر لیا گیا . ڈی پی او نے بتایا کہ ان خواتین کا تعلق محسود قبیلے سے ہے اور ان کا تعلق قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سے ہے جبکہ ان کی موجودہ رہائش ڈی آئی خان کے علاقے انجم آباد میں ہے .
. .