اسلام آباد (قدرت روزنامہ) اسلام ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو خفیہ دستاویز پبلک کرنے سے روک دیا ہے . تفصیلات کے مطابق شہری کی جانب سے خفیہ دستاویزات پبلک نہ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے بعد چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا .
عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ امید ہے وزیراعظم ایسی خفیہ دستاویزات پبلک نہیں کریں گے وزیراعظم حساس معلومات پبلک کر کے حلف کی خلاف ورزی نہ کریں . عدالت نے کہاکہ وزیراعظم کو فیصلہ کرنے سے پہلے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو مدنظر رکھنا ہو گا یقین ہے ملکی مفاد
کیخلاف وزیراعظم خفیہ دستاویز پبلک نہیں کریں گے . عدالت نے کہا کہ امید ہے آفیشل سیکرٹ ایکٹ1923 کے تحت حلف کے مطابق فیصلہ کیا جائیگا عدالت کو اعتماد اور یقین ہے پاکستان کے قابل وزیراعظم معلومات افشا نہیں کریں گے جو پاکستان کے قومی مفاد اور ملکی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہو اور نہ ہی وہ کوئی ایسا کام کریں گے جس کا اثر پاکستان پر ہو . دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کو دھمکی آمیز خط دکھا دیا اور کہا ہے میں نے ہر مشکل حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ،میری حکومت گرانے کے لیے بھاری رقم بھی دی گئی، خط پر قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان کو بھی اعتماد میں لیا . ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا . اجلاس میں اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے وفاقی وزیر مونس الٰہی، بی اے پی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی شرکت کی . ایم کیو ایم پا کستان کے خالد مقبول صدیقی نے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی، انہوں نے کہا کہ مصروفیت کے باعث اجلاس میں نہیں آسکتا جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم بھی کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے . اجلاس کے دوران خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا . ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں خفیہ مراسلہ کی تفصیلات سامنے آگئیں . ذرائع کے مطابق امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے دفتر خارجہ کو خفیہ مراسلہ بھیجا، اسد مجید نے امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات کے بعد یہ مراسلہ بھیجا . ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان کو خط کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا، کابینہ سے خط کے مندرجات شیئر کر کے خط کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیل کردیا گیا . دوسری طرف وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، کابینہ اراکین کوخفیہ مراسلہ ٹیلی پرامپٹر پر دکھایا گیا، خفیہ مراسلہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قومی اسمبلی کے اِن کیمرہ اجلاس میں وزیرخارجہ مراسلہ پر بریفنگ دیں گے، وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلائیں گے، اجلاس میں عسکری قیادت کو خفیہ مراسلہ دکھایاجائیگا . وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے دھمکی آمیز خط کے مندرجات کابینہ کے سامنے رکھ دئیے ہیں . انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کا کا کہنا تھا کہ میرے خلاف عالمی سازش کی گئی ہے،خط میں کہاگیا کہ عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو نقصان ہوگا،میں نے ہر مشکل حالات کاڈٹ کرمقابلہ کیا . شیخ رشید نے بتایا کہ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو گرانے کیلئے بھاری رقم دی گئی،خط پر قومی سلامتی اداروں کے سربراہان کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے . کابینہ نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے . دریں اثناء ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران خفیہ خط کی مندرجات کے بارے میں بتایا . مندرجات کے مطابق تحریک عدم اعتماد کا مقصد وزیراعظم کو ہٹانا ہے . وزیراعظم عمران خان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے، پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کو پسند نہیں کیا جا رہا، آنے والے دنوں میں آپ کے لیے حالات مزید مشکل ہوں گے . مندرجات میں بتایاگیا کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو ریاستِ پاکستان کے ساتھ معاملات بہتر کر سکتے ہیں، آنے والے دنوں میں آپ کے لیے حالات مشکل ہو سکتے ہیں، اگر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو مشکلات کیلئے تیار رہنا چاہیے . ذرائع کے مطابق ملاقات میں وفاقیوزیر اسد عمر نے دھمکی آمیز خط سے متعلق بریفنگ دی اور خط سے متعلق صرف مندرجات شیئر کیے . ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بتایا کہ خط عسکری قیادت سے شیئر کیا جا چکا ہے، خط میں جو زبان استعمال ہوئی وہ بتا بھی نہیں سکتے . وزیراعظم کا کہنا تھاکہ خط پر پارلیمنٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے جبکہ یہ خط ہمارے اپنے سفیر کی جانب سے لکھا گیا ہے . انہوں نے بتایاکہ خط سے متعلق ملک کا نام نہیں بتا سکتے، خط پر نیشنل سکیورٹی قوانین لاگو ہوتے ہیں .
. .