لاہور (قدرت روزنامہ) انٹرنیشنل پاکستانی امپائر علیم ڈار کو انٹر نیشنل میچوں کی 5ویں سنچری مکمل کرنے پر منگل کو قذافی سٹیڈیم میں پاک آسٹریلیا پہلے ون ڈے کے اختتام پر خصوصی ایوارڈ دیا گیا . علیم ڈار سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کا اعزاز پہلے ہی حاصل کرچکے ہیں .
ابتک وہ 139 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کرچکے ہیں .
اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے سٹیو بکنر کا تھا جنہوں نے 128 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کی تھی . وہ اب تک سب سے زیادہ 212 ون ڈے میچز میں بھی امپائرنگ کے فرائض سر انجام دے چکے ہیں . سب سے زیادہ 60 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں میں امپائرنگ کا اعزاز بھی اس وقت علیم ڈار کے پاس ہے . علیم ڈار کے بین الاقوامی کیریئر میں یوں تو کئی اہم میچز ہیں جن میں ان کے درست فیصلوں کو یاد رکھا جاتا ہے لیکن 2009ء کی ایشیز سیریز کا کارڈف ٹیسٹ علیم ڈار کے لیے یادگار رہا تھا جس میں ان کے درست فیصلوں کو سب نے سراہا تھا .
یہ وہی ٹیسٹ میچ ہے جس میں جیمز اینڈرسن اور مونٹی پنیسر نے 11.3 اوورز کھیل کر انگلینڈ کو شکست سے بچالیا تھا . اس میچ کے آخری لمحات علیم ڈار کے لیے بھی کسی امتحان سے کم نہ تھے جس میں وہ سرخرو رہے تھے . علیم ڈار کے درست فیصلوں کی لمبی فہرست میں سچن ٹنڈولکر کو مونٹی پنیسر کی گیند پر ایل بی ڈبلیو دیے جانے کا فیصلہ بھی شامل ہے . یہ مونٹی پنیسر کی اپنے پہلے ٹیسٹ میں پہلی وکٹ بھی تھی .
علیم ڈار کی درست فیصلے دینے کی صلاحیت کا ایک ثبوت 2011ء کا عالمی کپ بھی ہے جس میں ان کے 15 فیصلوں پر ریویو لیے گئے تھے اور ٹیکنالوجی نے تمام کے تمام 15 فیصلے درست ثابت کیے تھے . اس ورلڈ کپ میں وہ واحد امپائر تھے جن کا کوئی بھی فیصلہ ڈی آر ایس میں غلط ثابت نہ ہوا . علیم ڈار کو متعدد مرتبہ اپنے فیصلوں پر کپتانوں کے جارحانہ رویوں کا بھی سامنا رہا جیسا کہ 2010ء کی ایشیز سیریز کے میلبرن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ ان کے ساتھ نامناسب انداز اختیار کیے ہوئے تھے لیکن بعد میں انہیں اپنے رویے پر معافی مانگنی پڑی تھی اور یہ کہنا پڑا تھا کہ وہ علیم ڈار کا احترام کرتے ہیں اور ان کی بحث علیم ڈار سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی سے تھی .
ایک کامیاب کرکٹر کی طرح کامیاب امپائر کے لیے بھی یہی پیمانہ مقرر ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر کتنا مضبوط ہے اور اس کی نگاہ درست فیصلہ کرنے کی کتنی صلاحیت رکھتی ہے . انہی خوبیوں کی وجہ سے علیم ڈار اپنے پورے کریئر میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے رہے ہیں . ان کے ساتھی امپائرز ان کی صلاحیتوں کے معترف اور ان کے ساتھ میدان میں موجود کرکٹرز بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ علیم ڈار کے فیصلوں کو سوچ سمجھ کر ہی چیلنج کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان کے بہت کم فیصلے غلط ثابت ہوئے ہیں اور وہ امپائرنگ کا ایک خاص معیار مقرر کرچکے ہیں .
علیم ڈار نے اپنی امپائرنگ کے بارے میں بہت ہی سادہ اصول اپنا رکھا ہے کہ غلطی ہر انسان سے ہوسکتی ہے لیکن اگر کوئی فیصلہ تبدیل ہو جائے تو اسے اپنے ذہن پر سوار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے آپ کی توجہ ہٹ جاتی ہے اور آپ ایک اور غلطی سرزد کربیٹھتے ہیں .