استحصال کے نتیجے میں بلوچستان دنیا کے پسماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے، حاجی لشکری

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) سینئر سیاستدان سابق سینٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ پسماندگی اور محکومی سے نکل کر باعزت اور تعلیم یافتہ قوم بننے کے لئے صوبے میں علمی اور ادبی مزاحمت کی ضرورت ہے،یہ بات انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی کے احاطے میں بلوچ بلڈ بینک کے زیر اہتما م بلڈ ڈونیشن کیمپ میں خون کا عطیہ دینے اور بی ایس او کے زیر اہتمام منعقدہ بلوچ ایجوکیشنل کانفرنس کے سلسلے کتابوں کے اسٹالز کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ، بلوچ بلڈ بینک کے کیمپ کے دورئے کے موقع پر انہوں نے بلڈ بینک کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مظلوم اور کمزور لوگوں کی اہم ترین ضرورت پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے ،انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ خون کا عطیہ دیں تاکہ ضرورت مند لوگوں کی ضروریات پوری ہوں ، کتابوں کے اسٹالز کے دورے کے موقع پرانہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان خطہ کی اہم ترین سرزمین ہے اور آج کے دور میں خطے کیلئے مرکزیت کی حیثیت رکھتی ہے لیکن سالوں سے جاری استحصال کے نتیجے میں آج بلوچستان کا شمار دنیا کی پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے ، حالانکہ بلوچستان کے پاس دنیا کے بہت بڑے قدرتی وسائل کے ذخائر ہیں لیکن ناخواندگی اور کتاب سے دوری کی وجہ سے ہم ان وسائل کو اپنے مفاد ، اپنے جغرافیائی اہمیت کو اپنی ترقی کیلئے استعمال نہیں کرسکے ، ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق صوبے کے 80 فیصد لوگ خطہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ، قدرتی وسائل ، طویل ساحل سمندر سے مالا سرزمین کے لوگ علاج و معالجہ کیلئے بھی پریشان ہیں ، انہوں نے کہا کہ آج صوبے میں علمی اور ادبی مزاحمت کی ضرورت ہے تاکہ اس پسماندگی اور محکومی سے نکل کر خطے کے باعزت اور تعلیم یافتہ قوم کی حیثیت اختیار کریں .

.

.

متعلقہ خبریں