وزیراعظم جو بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے تعلقات خراب ہونے کا امکان رہتا ہے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سابق پاکستانی سفارتکار عبدالباسط کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جو بیانیہ بنانےکی کوشش کر رہے ہیں اس تعلقات خراب ہونے کا امکان رہتا ہے۔انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی خط کا معاملہ قومی سلامتی کمیٹی میں اٹھانا اچھی بات ہے، سلامتی کمیٹی نے اس پر اعلامیہ جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے اور وزیراعظم کی تقریر میں مطابقت ہونی چاہیے تھی لیکن ان کی تقریر سیاسی تقریر تھی۔سابق سفیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو معلوم ہے کہ کیا ہونے جا رہا ہے اس لیے ان کی نظریں الیکشن پر ہیں۔ہم ایک اہلکار کی بات کر رہے ہیں، ملک کی بات نہیں کر رہے، اہلکار سے غلطیاں ہو جاتی ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعظم نے قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا؟ میری طرح کے آدمی کی اگر زندگی دیکھیں اس سے پہلے کوئی سیاست میں نہیںآ یا، قائداعظم سب سے بڑے سیاستدان تھے، اس سے پہلے وہ ہندوستان میں بڑے وکیل تھے۔

سیاست سے پہلے ان کا کوئی نام نہیں جانتا تھا۔لیکن اللہ کا شکر ہے کہ مجھے اللہ نے سب کچھ دیا، مجھے آج بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں، میں پاکستان کی پہلی نسل میں ہوں، میرے والدین غلامی کے دور میں پیدا ہوئے، میرے والدین نے پاکستان مومنٹ میں شرکت کی، وہ مجھے کہتے تھے کہ آپ خوش قسمت ہو کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو۔ خوددار لوگوں کو انگریز کی غلامی بری لگتی تھی۔
یہ خودداری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، سیاست میں اس لیے آیا، ایک سیاسیات کا سٹوڈنٹ تھا، میں نے سوچا ہمارا ملک علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم کے مقصد کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے، یہ قرارداد پاکستان میں لکھا ہے، جب ہم قرارداد پاکستان کہتے ہیں تو یہ سیدھا ریاست مدینہ کے ماڈل کی طرف چلا جاتا ہے۔سیاست میں آنے کے میرے تین مقاصد تھے، نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ انصاف نہ کرنے سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، انصاف اور انسانیت فلاحی ریاست کی بنیاد ہے۔
تیسرا خودداری میرا مقصد تھا۔ غلامی پیسے کی ہو، یا خوف کی ہو، یہ اللہ سے شرک ہے، اگر میرے اندر اللہ ایمان نہ ڈالتا تو میں سیاست میں کیوں آتا؟ 14سال میرا مذاق اڑتا رہا، مجھے بڑے لوگو ں نے کہا کہ آپ کو سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ میں نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں غور سے سنو، مولانا رومی کی کہاوت ہے کہ جب اللہ نے آپ کو پر دیے ہیں تو چیونٹیوں کی طرح کیوں رینگ رہے ہیں؟ شیطان کو جنت سے اس لیے نکالا گیا کہ اس میں تکبر تھا،ہم سب سے بڑے شرک پیسے اور خوف کی پوجا کرتے ہیں، یہ خوف کا بت ہے، ہم انسان چیونٹیوں کی طرح رینگتا رہتا ہے۔

Recent Posts

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ

کراچی (قدرت روزنامہ)ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 10کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوگیا ہے۔…

10 mins ago

پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی نااہل کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کو نااہل کرنے کیلئے…

11 mins ago

کراچی: تیز آندھی کے باعث تاجر چھت سے گر کر جاں بحق

کراچی(قدرت روزنامہ)شاہ فیصل کالونی میں تیز ہواؤں کے باعث مقامی تاجر چار منزلہ عمارت کی…

19 mins ago

کرینہ کپور کا کرشمہ کپور اور سلمان خان سے متعلق بڑا انکشاف

ممبئی (قدرت روزنامہ) بالی وڈ کی سپر سٹار کرینہ کپور نے انکشاف کیا ہے کہ…

22 mins ago

آرٹیکل 63 اے پر نظرثانی کی 27ماہ بعد سماعت ہوئی جلد بازی کا الزام غلط ہے، تحریری فیصلہ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کے تحریری فیصلے میں کہا ہے…

2 hours ago

پانچ آئی پی پیز نے بارش کے پہلے قطرے کی مانند عوامی ریلیف کا آغاز کردیا، وزیراعظم

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانچ آئی پی پیز…

3 hours ago