مجھے بین الاقوامی سازش کا آئیڈیا اگست میں ہی ہوگیا تھا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے بین الاقوامی سازش کا آئیڈیا اگست میں ہوگیا تھا، یہ سازش لندن اپارٹمنس سے جڑی ہوئی ہے، حسین حقانی اور نوازشریف آخری میٹنگ 3مارچ کو ہوئی، میں نے کابینہ کو بتا دیا تھا کہ سردیاں ہمارے لیے مشکل وقت ہے . انہوں نے اے آروائی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگربرصغیریا ترقی پذیر ممالک کی تاریخ کو پڑھا جائے توپتا چلتا ہے کہ ان کو کنٹرول ہمیشہ باہر سے جب کیا گیا تو میر جعفر اور میر صادق کا ہونا بڑا ضروری ہے، ٹیپو سلطان کو اگر انگریزوں نے ہرایا تو اس میں ایک میر صادق تھا، سراج الدولہ کو اگر بنگال میں انگریزوں نے ہرایا تو وہاں ایک میر جعفر تھا،انہوں نے غداری کی اور ذاتی مفادات کیلئے اپنی قوم کو غلام بنایا،افریکن ریپلکن کا دیکھ لیں، ایران کو دیکھ لیں وہاں آزاد پالیسی والے الیکٹڈ محمد مصدق آئے تو ان کو باقاعدہ مارشل لاء کے ذریعے گرایا گیا، کسی بھی ملک کو غلام بنانے کیلئے انہیں ایسے لوگ چاہیے ہوتے ہیں جو ان کی پالیسی پر چلیں .

مجھے سازش کا اگست سے آئیڈیا ہوگیا تھا، لوگ لندن جاتے تھے اور آتے تھے، ہمارے ایجنسیز کی رپورٹ تھیں، میں نے اپنی کابینہ کو بتا دیا کہ سردیاں ہمارے پاس سب سے مشکل وقت ہے . یہ سازش لندن اپارٹمنس سے جڑی ہوئی ہے، نوازشریف لندن میں حسین حقانی جیسے لوگوں کو مل رہا تھا، حسین حقانی امریکیوں کو کہتا رہا تھا کہ میموگیٹ اسکینڈل میں آصف زرداری کو فوج سے ملا لو .
7مارچ کو مراسلہ ملا اور پتا چلا کہ حسین حقانی کی نواز شریف سے آخری میٹنگ 3مارچ کو ہوئی،ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو فوج کے خلاف ہیں . فوج نہ ہو تو دشمن ہمارے تین ٹکڑے کرسکتا ہے،ساری مسلم دنیا میں ایک ایک ملک جہاں تگڑی فوج تھی ان کو کمزور کیا گیا، ایران ،شام، لیبیا، صومالیہ کو دیکھ لیں، لیکن ہم اپنی فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں، اینٹی گروپ نواز شریف اور مریم نواز فوج کے خلاف ہیں، کھل کر فوج کو برا بھلا کہا، لیکن پھر وہ چپ ہوگئے .
انہوں نے کہا کہ میں واضح کردوں اپنی فوج کے خلاف کبھی بات نہیں کروں گا، میرے جو بھی ایشو ہوں میں کبھی پبلک میں فوج کیخلاف بات نہیں کروں گا،پاکستان کو مضبوط فوج کی بہت ضرورت ہے، ہمیں کچھ ایسا نہیں کرنا چاہیے جس سے فوج کو نقصان پہنچے . شریفوں کی پالیسی ہے کہ جنرل ضیاء کے سر پر آئے، جتنا نقصان نوازشریف نے پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا، ججز کو ڈرانا دھمکانا، لفافہ صحافت شروع کی، ادھر سے زرداری مل گیا .
ہم سب سے آگے تھے لیکن ان کی لوٹ مار کی وجہ سے پیچھے رہ گئے، بنگلا دیش بھی آگے نکل گیا، انہوں نے ہماری اخلاقیات تبادہ کردیں . امرباالمعروف اس لیے کہتا ہوں کہ انہوں نے کرپشن کو قابل قبول بنا دیا ہے . سندھ ہاؤس میں جو ڈرامہ ہوا، ساری قوم کے سامنے ہے، لوگوں کو خریدنے کیلئے 20، 25 کروڑ روپے دے رہے ہیں، یہ انہوں نے شروع کیا تھا . انہوں نے کہا کہ مشر ف کا دور ان کے مقابلے میں سنہری دور لگتا تھا، مشرف دور میں ان کو این آراو ون ملا، 2008 سے 2018 تک ان کی وجہ سے بڑی تباہی ہوئی، ان دونوں نے آکر 10سال لوٹا، حدیبیہ کیسز،60 ملین ڈالر سوئٹرزلینڈ میں پڑے ہوئے تھے .
سرے محل بک چکا تھا پاکستان کو پیسے ملنے تھے ،کیسز تیار تھے لیکن ان کو این آراو مل گیا . اب این آرا و ٹو کی کوشش ہے، ان کی کوشش ہے کہ اقتدار میں آکرسب سے پہلے نیب کو ختم اور کرپشن کیسز ختم کریں گے،نوازشریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا ان کو بحال کریں گے . وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشرف کی طرح مجھے اپنی حکومت جانے کی کبھی کوئی فکر نہیں رہی، اگر حکومت بچانا چاہتا تھا تو ان کو این آراو دے دیتا، جنرل مشرف کی غداری مارشل لاء نہیں بلکہ ان کواین آراو دیناتھی،مشرف کے ماتحت عدلیہ، فوج سارے ادارے تھے، پھر بھی این آراو دے دیا، ساری کوشش این آراو کیلئے ہے . باہر والی قوتوں کو اس طرح کے لوگ چاہئیں جو چور ہوں .

. .

متعلقہ خبریں