کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان کے سیاسی رہنماں ، صحافتی و وکلائ، نمائندوں ، ادیبوں اور دانشوروں نے کہا ہے کہ ریکوڈک معاہدے کو منظر عام پر لایا جائے ،بلوچستان کے وسائل کا فیصلہ بلوچستان کے عوام نے کرنا ہے۔ وسائل کاانفرادی اور اجتماعی طریقے سے دفاع کریں گے، ان کا احتساب کیا جائے جنہوں نے ان کیمرا سیشن میں ریکوڈک معاہدے کی پڑھے بغیر منظوری دی ۔ان خیالات کا اظہار سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈپٹی آرگنائزررشید کریم بلوچ ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار ، نیشنل پارٹی کے نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ ، بلوچ یکجہتی کونسل کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بلوچستان بار کونسل کے راحب بلیدی ایڈووکیٹ ، پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ ، ہزارہ سیاسی کارکنان کے طاہر ہزارہ ، سینئر سیاسی رہنماعنایت اللہ کاسی ایڈووکیٹ ، ڈاکٹر دین محمد بزدار ، نور اللہ وطن دوست نے ریکوڈک ڈیفنس کمپین کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، سیمینار میںانسانی حقوق کمیشن کے طاہر حسین ایڈووکیٹ ، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سابق صدر داد آغا ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے سابق جنرل سیکرٹری رشید بلوچ ، سینئر صحافی عارف بلوچ ، بی ایس او کے سابق چیئرمین گلزار دوست بلوچ ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ ، سینئر قانون دان نذیر آغا ایڈووکیٹ ، عوامی نیشنل پارٹی کے ملک امین اللہ کاکڑ ، ادیب و دانشور ڈاکٹر تاج رئیسانی ، سنگت رفیق بلوچ ، وحید زہیر ، قومی یکجہتی جرگہ کے حضرت افغان ، پروفیسر حنیف بازئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں ، سیاسی کارکنوں ، وکلااور سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل پر پہلا اور بنیادی حق بلوچستان کے عوام کا ہے لیکن بدقسمتی سے شروع دن سے بلوچستان کو اس کا جائزحق نہیں ملا ، نہ صرف ریکوڈک بلکہ سیندک اور سی پیک سمیت بلوچستان کے ساحل اور وسائل سے متعلق ہر معاہدے میں بلوچستان اور بلوچستان کے عوام کو نظر انداز کرکے فیصلے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق حالیہ معاہدہ ہونے سے بہت پہلے عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ہم ریکوڈک سے ملک کے قرضے اتاریں گے انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہمیں بھائی سمجھتے ہیں تو پھر بھائیوں میں حساب بھی لازمی ہے پہلے یہ حساب دیں کہ ستر سال میں کتنے قرضے لئے گئے ان قرضوں کو کہاں خرچ کیا گیا ان قرضوں سے بلوچستان کو کیا ملا آیا قرض لینے والے وزرائے اعظم یا آمرانہ ادوار میں برسراقتدار ڈکٹیٹر بلوچستان سے تھے ؟ ان سوالوں کے جواب دیں پھر بلوچستان کے وسائل سے قرض اتارنے کی بات کریں انہوں نے کہا کہ اس نظام نے ہمارے بچوں کو بھوک افلاس اور غربت سے دوچار کیا ہے اس نظام کو آئینہ دکھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ہم بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار کسی صورت قبول نہیں کریں گے ہم اس معاہدے کو مسترد کرتے ہیں پہلے اس معاہد ے کو منظرعام پر تو لایا جائے اور اس سے بھی پہلے ان کا احتساب کیا جائے جنہوں نے ان کیمرا سیشن میں ریکوڈک معاہدے کو پڑھے بغیر اس کی منظوری دی ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی امانت ہے ریکوڈک میں صرف سونا اور تانبہ ہی نہیں بلکہ 16 کے قریب دیگر نایاب معدنیات بھی ہیں ان سب کا ہمیں حساب چاہیے ، ہم جعلی پولیٹیکل پراسس کو روک کر اپنے مستقبل کا دفاع کریں گے ہم ریکوڈک کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں ، تمام قبائل سمیت تمام مکاتب فکر کو لے کر آگے بڑھیں گے انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر کیا المیہ ہوسکتا ہے کہ بلوچستان کو ترقی دلانے کے دعویدار بلوچستان کے عوام سے ان کی زمینیں ہتھیانے کے چکروں میں ہیں بلوچستان میں جتنی بلاپیمودہ زمینیں ہیں وہ قبائل کی ملکیت ہیں بلوچستان میں کوئی سرکاری زمین نہیں لیکن اب ان زمینوں پر قبائل کا حق تسلیم نہیں کیا جارہا۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈپٹی آرگنائزر رشید کریم بلوچ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے ایک بات بہت کی جاتی ہے کہ یہاں کے لوگ ترقی مخالف ہیں ہم ترقی کے بالکل خلاف نہیں البتہ استحصال کے مخالف ہیں اور ترقی دینے اور استحصال کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہے ریکود ک بلوچستان کا ہے اور اس پر اولین حق بلوچستان کے عوام ہی کا ہے ریکوڈک کو اونے پونے داموں نیلا م کرنے میں نام نہاد بلوچ قوم پرست بھی برابر کے شریک ہیں بلوچ عوام کو یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وسائل اور اپنے مسائل کے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔ نیشنل پارٹی کے نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کا اہم ترین معدنی ذخیرہ ہے لیکن پہلے دن سے اس کی بنیاد غلط ڈالی گئی پہلی اینٹ ہی غلط رکھی گئی ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے تمام نکات سامنے لائے جائیں۔ پی ایف یوجے کے صدر شہزادہ ذولفقار نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کو لے کر اب تک بہت سی چیزیں سامنے آئی ہیں بہت سی چیزیں اب بھی پوشیدہ ہیں حالیہ معاہدے میں جو بھی ہے اسے پہلے سامنے لایا جائے کیونکہ بعض لوگ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ خود وزیرعلی کو بھی بہت سی چیزوں کا علم نہیں۔ بلوچ یکجہتی کونسل کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہم ترقی مخالف بالکل نہیں لیکن ترقی کے حوالے سے بلوچ قوم کا تجربہ بہت تلخ رہا ہے جب بھی ترقی کے دعوے ہوتے ہیں تو ہمارے مسائل بڑھ جاتے ہیں اب تو ہمیں ترقی سے بھی ڈر لگنے لگا ہے ، بلوچستان کے وسائل سے بلوچستان کو کچھ نہیں ملا ، سوئی گیس ، سیندک ، گوادر پورٹ کی طرح ریکوڈک سے بھی بلوچستان کو کچھ نہیں مل رہا جو لوگ یہ خوشخبری دے رہے ہیں کہ ہم نے بلوچستان کا شیئر بڑھادیا ہے اور حصہ پچیس فیصد کردیا ہے وہ پہلے یہ تو بتائیں کہ انہوں نے معاہدہ دیکھا بھی ہے یا نہیں۔ ہزارہ سیاسی کارکنان کے طاہر ہزارہ نے کہا کہ اگر عوام متحدہ ہوجائیں اور اپنے وسائل کے تحفظ میں سنجیدہ ہوجائیں تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور اراکین اسمبلی کے پاس کوئی اختیار نہیں بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور تمام قبائل کو مل کر اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہئے۔
تحریک انصاف اورعالمی لابی کا 46 ممبران کانگرس سے صدر بائیڈن کو ایک اور خط…
پاکستان کی جانب سے عثمان خان نصف سینچری بنانے والے میچ کے واحد کھلاڑ ے…
پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی باضابطہ درخواست واشنگٹن(قدرت روزنامہ) تحریک انصاف کے حمایتیوں…
ساس کو شکوہ تھا کہ اس کا بیٹا بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اور…
نیپرا بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے سی پی پی اے کی درخواست پر…