کوئی حکومتی ادارہ ماورائے آئین اقدام نہ کرے، چیف جسٹس آف پاکستان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ آف پاکستان نے موجودہ ملکی صورتحال پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تمام ریاستی ادارے کوئی غیر قانونی اقدام نہ اٹھائیں جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاہے کہ ججز نے نوٹس لینے کا فیصلہ لیا، امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں امن و امان یقینی بنائیں،پبلک آرڈر کو برقرار رکھا جائے، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھائیں گے . اتوار کوڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بغیر

ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا .

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملے پر سماعت کی . بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں . سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے . عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سے متعلق اقدامات پرآگاہ کرنیکانوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے . چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاکہ کوئی حکومتی ادارہ غیر آئینی حرکت نہیں کریگا، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے . چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکم دیا کہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے، عدالت کا حکم آج کیلئے یہی ہے . عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع امن وامان کی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کریں اور ریاستی ادارے اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان صورتحال برقراررکھیں . چیف جسٹس نے پیپلزپارٹی کی درخواست مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی . عدالت میں پنجاب کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ارکان اسمبلی کا احتجاج رجسٹرڈ ہو گیا ہے . اس دوران چیف جسٹس نے کہاکہ از خود نوٹس میں صدر مملکت کو پارٹی بنا دیتے ہیں، پیر کو 63 اے صدارتی ریفرنس کی مختصر سماعت کے بعد سماعت کریں گے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے . جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کس وجہ سے ملتوی ہوا؟اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس امن و امان کی خراب صورتحال پر ملتوی ہوا . چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں دائرہ اختیار سے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، قومی اسمبلی کی کارروائی سے ہم آگاہ ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے . اس دوران اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ سردار ایاز صادق نے اسمبلی کی کارروائی کی، دو سو سے زائد ممبرز نے تحریک عدم اعتماد پرووٹ دیا . چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکم جاری کر دیا ہے، اس پر دستخط کریں گے، جذباتی باتیں نہیں ہوں گی، آئین کو دیکھنا ہے . چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں لہٰذا مزید سماعت پیر کو جائے گی . خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کو آئین کے خلاف قرار دے کر مسترد کردیا جس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ دیا ہے قوم الیکشن کی تیاری کرے . عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا .

. .

متعلقہ خبریں