ملک کا سیاسی عدم استحکام اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ملک کا سیاسی عدم استحکام اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا،پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے دوران شدید مندی دیکھی گئی . پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 900 سے زائد پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی .

اسٹاک مارکیٹ 45 ہزار کی نفسیاتی حد بھی برقرار نہ رکھ سکی . مارکیٹ دو فیصد سے زائد گر چکی ہے جس کے باعث مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کا رحجان دیکھا جا رہا ہے .
خیال رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا رہا جب کہ مہنگائی عوام اور حکومت دونوں کا دیرینہ مسئلہ رہا . عمران خان نے اگست 2018میں 22ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھایا تو پاکستان پر غیرملکی قرضوں اور واجبات کی مجموعی کی مالیت 95 ارب 23 کروڑ ڈالر تھی جو دسمبر 2021تک 130ارب 63کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی .

اس طرح تحریک انصاف کی حکومت میں غیرملکی قرضے اور واجبات 35ارب ڈالر تک بڑھ گئے .

حکومت کے آغاز پر پاکستان اسٹاک ایکس چینج 100انڈیکس 52400کی سطح پر تھا جو حکومت کے دوران آخری کاروباری سیشن میں 45ہزار پوائنٹس کی سطح پر آگیا . مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ حکومت کے پہلے روز 87کھرب 3ارب روپے سے زائد تھا جو آخری سیشن میں 75کھرب 99ارب 54کروڑ روپے کی سطح پر آگیا . عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان میں پیٹرول ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، فروری میں پیٹرول 159روپے، ڈیزل 154روپے تک پہنچ گیا تھا تاہم عوام کے لیے 10روپے کمی کے فیصلے کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 149.86 اور 149.15روپے لیٹر پر آگئیں . اس طرح تحریک انصاف کی حکومت میں پیٹرول کی قیمت میں 54روپے، ڈیزل کی قیمت میں 31روپے فی لیٹر اضافہ ہوا .

. .

متعلقہ خبریں