کوئٹہ(قدرت روزنامہ)لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے بیوٹمز میں منعقدہ نیشنل سیکیورٹی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا . کور کمانڈر نے کہا کہ پاکستان اندرونی و بیرونی، معاشی اور انسانی سیکیورٹی پر مبنی جامع پالیسی پر کاربند ہے .
جغرافیائی سرحدوں کی محافظ افواجِ پاکستان ہیں جب کہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے . انہوں نے مزید کہا کہ معاشرتی و معاشی ترقی قومی سلامتی و استحکام کی اساس ہے . عوام کے سیاسی حقوق کی حفاظت ان کے احساسِ تحفظ کے لیے لازم ہے . اس موقع پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے جنرل سرفراز علی نے کہا کہ کامیابی کی قوی امید اور مقابلے کی لگن بلوچستان کے نوجوانوں کو آگے لائے گی اور وہ خود اعتمادی کے ساتھ صوبے اور ملک کی قیادت سنبھالیں گے . بلوچستان کے نوجوان کسی لحاظ سے بھی کسی سے کم نہیں بلکہ عصری شعور میں دوسروں سے آگے ہیں . وہ ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں . نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہے تو ملک محفوظ ہے .
صوبے کے واحد تھنک ٹینک، بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی، نے حال ہی میں حکومت پاکستان کی جاری کردہ نیشنل سیکورٹی پالیسی کا بلوچستان کے تناظر میں تفصیلی تجزیہ کیا . اس ضمن میں مختلف مذاکروں اور مباحثوں کا اہتمام کیا گیا جن میں مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لاتے ہوئے ان کو نیشل سیکورٹی پالیسی میں دئیے گئے خطوط پہ پرکھا گیا
اس سلسلے کے اختتامی سیمینار کو "بلوچستان کے تناظر میں نیشنل سیکورٹی پالیسی - چیلنجز اور مواقع" کا عنوان دیا گیا . بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) میں منعقد کردہ اس سیمینار میں 500 طلبا اور اساتذہ سمیت ملک بھر کی وقیع جامعات کے نامور اور معتبر اساتذہ نے شرکت کی . کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے . پینل ، اسلامک یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد خان ، قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر فرحان حنیف، سی پیک کے صوبائی کوار ڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر منظور احمد ، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر عبداللہ اور صدر بی سی پی پی ڈاکٹر میر سادات پہ مشتمل تھا .
کور کمانڈر نے اپنے تہنیتی پیغام میں سیمینار کے منتظمین اور بیوٹمز انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی . انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق عوام ،حکومتی نمائندوں اور بالخصوص شعبہ درس و تدریس سے منسلک افراد کو سننا نہایت اہم ہے . انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے اختتام پر شرکا اپنے ساتھ یہ سوچ لازمی لے کر جائیں گے کہ کس طرح اس صوبے کے مستقبل کو درخشاں کرنے میں انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کیا جا سکتا ہے .
تلخ ماضی سے صرفِ نظر کرتے ہوئے ہمیں اپنے اجتماعی خوشحال مستقبل کو نگاہ کا مرکز بنانا ہے اور ملک کی پہلی اعلان کردہ نیشنل سیکورٹی پالیسی کی رہنمائی میں بلوچستان میں دیرپا امن و استحکام کی بنیاد ڈالنی ہے . ہمیں نہ صرف اس پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کو درپیش چیلنجز اور دستیاب مواقع کو بخوبی سمجھ کر مؤثر حکمتِ عملی کے تحت مل کر آگے بڑھنا ہے .
کورکمانڈر نے بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے سیمینارز کے ذریعے ایک وسیع تر عوامی بحث کو تحریک دی جو کہ اس صوبے میں کتابی باتوں سے عملی کاموں کی انجام دہی کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے . کور کمانڈر نے کہا کہ سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ بلوچستان نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو زیر غور لاتے ہوئے تعمیری مباحثے میں پاکستان کے تمام صوبوں سے سبقت لے گیا .