جسٹس (ر) گلزار احمد کو نگران وزیراعظم بنانا قانون کے تحت ممکن نہیں، سابق اٹارنی جنرل کا حیران کن دعویٰ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا ہے . جسٹس گلزار احمد یکم فروری 2022 کو عہدے سے ریٹائر ہوئے اور اب پی ٹی آئی نے ان کا نام نگران وزیر اعظم کیلئے تجویز کیا ہے .
نجی ٹی وی جیو کے مطابق کیا جسٹس گلزار احمد ریٹائرمنٹ کے دو سال پورے ہونے سے پہلے نگران وزیراعظم بن سکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ جسٹس گلزار احمد کو نگران وزیراعظم بنانا قانون کے تحت ممکن نہیں، قانونی لحاظ
سے نگران وزیراعظم کا عہدہ آفس آف پرافٹ ہے . اشتر اوصاف کے مطابق جسٹس گلزار ریٹائر ہونے کے بعد دو سال تک آفس آف پرافٹ نہیں لے سکتے، نگران وزیراعظم کے عہدے کی تنخواہ نا بھی لیں تو بھی قانون کا اطلاق ہو گا . خیال رہے کہ فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ حکومت نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام بطور نگران وزیراعظم تجویز کیا ہے اور نگران وزیراعظم کے عہدے پر تعیناتی کیلئے 2 سال کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا . واضح رہے کہپاکستان تحریک انصاف نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا ہے . رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا ہے . خیال رہے کہ صدر مملکت نے وزیراعظم عمران اور شہباز شریف کے نام خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے تین دن کے اندر کسی ایک نام پراتفاق نہ ہو تو دونوں شخصیات دو دو نام کمیٹی کوبھیجیں گی . صدر مملکت کے خط میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوتے تو اسپیکر قومی اسمبلی 8 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائیں گے جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ارکان شامل ہوں گے جب کہ کمیٹی سابق قومی اسمبلی ارکان اور سینیٹ ارکان پر مشتمل ہوگی . دوسری جانب صدر مملکت کے خط سے متعلق سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ صدر، عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے، آئین شکن صدر کے خط کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں . شہباز شریف کے جواب پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو نگران وزیراعظم کی مشاورت کا حصہ نہیں بننا تو ان کی مرضی، ہم دو نام دے چکے، سات دن میں ہمارے ناموں میں سے ایک منتخب ہوجائیگا .
. .