مولانا فضل الرحمان کا جمعے کو یوم تحفظ آئین پاکستان کے طور پر منانے کا اعلان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے جمعے کو یوم تحفظ آئین پاکستان کے طور پر منانے کا اعلان کردیا ہے ،پی ٹی آئی جمہوری قوتوں کو اشتعال دلا رہی ہے تاکہ ملک میں فسادات کے شعلے بھڑک اٹھیں، سپریم کورٹ کا نوٹس لینا درست اقدام ہے، لیکن عدالت ترجیحی بنیادوں پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے .
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آمریت کی کوکھ سے جنم لینے ووالے عمران خان نے حالیہ اقدامات سے آئینی بحران پیدا کردیا ہے،پوری قوم کو چاہیے آئین کے تحفظ کیلئے بیدار ہوجائے، اپیل کرتا ہوں کہ آنے والا جمعہ یوم تحفظ آئین پاکستان کے طور پر منایا جائے گا، آئمہ مساجد اورخطباء اپنے خطبات میں عمران خان کی آئین شکنی اور اس کی حکومت کی طرف سے حال ہی میں کیے گئے اقدامات کی مذمت کرے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے بحران شروع ہوا، اسمبلیوں کی تحلیل نے بحران کو مزید سنگین کردیا ہے، ملک میں انارکی کے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی کارکنان، جمہوری قوتوں کو اشتعال دلا رہے ہیں، تاکہ ملک میں فسادات کے شعلے بھڑک اٹھیں، آئین پاکستان کو سبوتاژ کیا گیا، جو ملکی وحدت کیلئے اساس ہے .

ملکی وحدت پارلیمان اور اس کی بالادستی، جمہوریت پاکستان کی نظریاتی بنیادیں ہیں، جن کو ہلا کر رکھ دیا گیا ہے، آئین کی اسلامی دفعات ، عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا تحفظ ، ناموس رسالتﷺ کا تحفظ پاکستان کی نظریاتی ساکھ ہے جو ان کے نشانے پر ہے . انتہائی ضروری ہوگیا ہے قوم بیدار ہو اور جمعے کو یوم احتجاج منائے . ریلیاں نکالی جائیں، غیرجمہوری اور غیرآئینی اقدام کی نفی کریں اور اٹھ کھڑے ہوں .
ہمارے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرے، عدلیہ کی آزادی، اسٹیبشلمنٹ اور بیوروکریسی کے فرائض کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ بھی آئین کے متعین کردہ حدود میں کردار ادا کریں . سپریم کورٹ کا نوٹس لینا درست اقدام ہے، لیکن معمول کی سماعت سے عوام میں اضطراب پیدا ہورہا ہے، ترجیحی بنیادوں پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا جائے، ارکان کو ووٹنگ اور نئے وزیراعظم کے انتخاب کا حق دیا جائے ،نئے انتخابات اور آئینی اختیارات کے تحت انتخابی شیڈول دیا جائے .
دھاندلی کی پیداوار حکومت پر کوئی اعتبار نہیں ، تعجب کی بات ہے کہ کابینہ ڈویژن نوٹیفکیشن جاری کرچکی کہ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے لیکن صدر مملکت نے زبانی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ عدالت فیصلے کے بغیر نوٹیفکیشن ہوبھی نہیں سکتا، وہ کس طرح سرکاری وسائل کیسے استعمال کرسکتا ہے، اس نے پاکستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ لیا ہے، ہڑپ کرکے ہضم نہیں کرسکو گے .

. .

متعلقہ خبریں