ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے، لیکن قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے، لیکن قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا . تفصیلات کے مطابق عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ساتھیوں کا مشکور ہوں نئی صبح طلو ع ہونے والی ہے، نیا دن آنے والا ہے عوام کی دعائیں اللہ نے قبول کی ہیں .


متحدہ اپوزیشن کےاکابرین کوسلام پیش کرتاہوں، اکابرین نےاتحاد، یکجہتی اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا . شہباز شریف نے کہا کہ ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے، کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے اور نہ ہی ہم کسی کو جیلوں میں ڈالیں گے، لیکن قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا . اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کیخلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اکثریتی ووٹوں سے کامیاب ہوگئی، تحریک عدم اعتماد کے حق میں بغیر پی ٹی آئی کے منحرف ارکان 174 ووٹ پڑے ہیں ، نئے قائد ایوان کا انتخاب پیر11 اپریل کو ہوگا .

ووٹنگ سے قبل تحریک انصاف کے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد کہا کہ میں اسپیکر کی صدارت پینل آف چیئرمین کے رکن سردار ایاز صادق کو سونپتا ہوں، جس کے بعد پینل آف چیئرمین کے رکن ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کی اور وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل شروع کیا . ایاز صادق نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پڑھ کر سنائی، ووٹنگ کیلئے اسمبلی کے دروازے بند کرائے گئے، نئے قائد ایوان کا انتخاب پیر11 اپریل کو ہوگا، نئے قائد ایوان کیلئے عہدے کیلئے کاغذات نامزندگی طلب کرلیے گئے .
خیال رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی اور آئین کے تحت اسپیکر 14 رز کے اندر اجلاس بلانے کا پابند ہے تاہم انہوں نے 14 ویں روز یعنی 21 مارچ تک اجلاس نہیں بلایا جو طلب کیا گیا ہے . اس کے علاوہ تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے 3 سے 7 روز کے اندر اس پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے . لیکن 25 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد ہونے والا قومی اسمبلی کا اہم اجلاس معمول کی کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کردیا گیا تھا، اور اسپیکر نے معمول کی کارروائی کا آغاز کیے بغیر اجلاس پیر 28 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا تھا .
اسی طرح 31 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس بمشکل 13 منٹ ہی چل سکا . قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کیا تام اس دوران اپوزیشن اراکان بار بار تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ کرتے رہے . ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وقفہ سوالات میں کوئی سنجیدہ نہیں، اس لیے اجلاس کو اتوار تک ملتوی کرتا ہوں .
اسی طرح 03 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر شروع ہوا، اجلاس کے آغاز میں وزیر قانون فواد چودھری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا فواد چودھری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5 ایک ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے .
انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمارے ایک سفیر کو ایک سرکاری اجلاس میں طلب کیا جاتا ہے اور اجلاس میں شریک ہوتے ہیں اس ملاقات میں دوسرے ملک کے سفیر بھی ہوتے ہیں، ایک اجلاس میں ہمارے سفیر کو یہ بتایا جاتا ہے کہ تحریک عدم پیش کی جارہی ہے. انہوں نے کہا کہ 8 مارچ کو عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا اور ناکام ہوتی ہے تو آپ کا اگلا راستہ خطرناک ہوگا. فواد چودھری کے اعتراض کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے. انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں. انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا .
بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس ختم ہونے پر متحدہ اپوزیشن نے ایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی پر بٹھا کر اپنا اجلاس منعقد کیا اور 197 ارکان کی حمایت کے ساتھ تحریک عدم اعتماد منظور کی گئی تھی . وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کو آئین کے خلاف قرار دے کر مسترد کردیا جس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ دیا ہے قوم الیکشن کی تیاری کرے .
عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی . اس پر سپریم کورٹ نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے کے ازخود نوٹس پر لارجر بینچ تشکیل دیدیا . لارجر بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں، سپریم کورٹ نے صدر مملکت، سپریم کورٹ بار، سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کردئیے .
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا . 07 اپریل 2022ء کو سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے تحریری حکم نامہ جاری کیا، تحریری حکمنامہ 8 صفحات پر مشتمل تھا، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی 3اپریل کی رولنگ آئین اور قانون کے متصادم قرار دی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی حیثیت نہیں،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے .
موجودہ کیس ان معاملات پر نمٹایا جاتا ہے، قومی اسمبلی کی تحلیل بھی غیرآئینی ہے، تحریک عدم اعتماد ابھی بھی زیرالتواء ہے، وزیراعظم تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد آرٹیکل 58 کے تحت پابند تھے اور ہیں . عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس نئے وزیراعظم کے انتخاب تک ملتوی نہیں کیا جائےگا، عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، صدر، وزیراعظم اور اسپیکر کے احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے .
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے منافی ہے، قومی اسمبلی توڑنا بھی خلاف قانون تھا، سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرنا بھی غیرآئینی قرار دیا . جن لوگوں نے ریکوزیشن دی تھی انہیں نوٹس دیئے، تحریک عدم اعتماد زیرالتوا رہے گی، اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ کیلئے 9 اپریل کو دن ساڑھے 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا .
قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان عدم اعتماد پر ووٹ کاسٹ کرسکیں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت نئے وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے . ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی اور کالعدم قرار دے دیا ہے، عدالت نے اسمبلی کی تحلیل کو بھی غیرآئینی قراردیا، قومی اسمبلی پرانی پوزیشن پر بحال ہوگی، جس کے ساتھ وفاقی کابینہ بھی اپنے عہدوں پر بحال ہوگی . نگران حکومت کے قیام کیلئے تمام اقدامات کالعدم قرار دیے گئے ہیں . قومی اسمبلی اجلاس میں تمام ارکان اپنی مرضی کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹ کاسٹ کرسکیں گے، تاہم آرٹیکل63 کے نفاذ پر عدالتی فیصلہ اثرانداز نہ ہوگا .

. .

متعلقہ خبریں